23 جولائی ، 2020
پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان نے پیراگون سوسائٹی کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس مقبول باقر کے فیصلے کو قابل ستائش قرار دے دیا۔
پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آف پاکستان نے (قومی احتساب بیورو) نیب کے خلاف فیصلے پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے اور یہ اعلامیہ وائس چیئرمین پاکستان بار عابد ساقی اور صدرسپریم کورٹ بارسید قلب حسن نے جاری کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیب کے خلاف جسٹس مقبول باقرکا فیصلہ قابل ستائش ہے اور اِس فیصلے سے عیاں ہوگیا کہ نیب بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے۔
اعلامیے کے مطابق نیب حکومتی خوشنودی کے لیے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنارہا ہے، عدالتی فیصلے میں کہا گیاکہ نیب میں پیشہ وارانہ صلاحیتوں کافقدان ہے اور شہریوں کو شفاف ٹرائل، حقیقی انصاف صرف اچھی طرزحکمرانی سے ہی مل سکتا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں سپریم کورٹ کافیصلہ تاریخی ہے، فیصلہ بنیادی آئینی حقوق، رول آف لاء اورانسانیت کی عظمت کا مظہر ہے اور یہ فیصلہ آزاد عدلیہ کے لیے مشعل راہ اورقابل تقلید ثابت ہوگا۔
پاکستان بار و سپریم کورٹ بار کونسل کا کہنا ہے کہ فیصلے نے نیب کی جانبداری کی قلعی کھول دی اور فیصلے میں فرد کی گرفتاری کو سنجیدہ مسئلہ قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا کہ گرفتاری کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ 11 دسمبر 2018ء کو قومی احتساب بیورو(نیب) نے خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ کیس میں مبینہ کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے رواں سال 17 مارچ کو اس مقدمے میں خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی ضمانت 30،30 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی تھی۔
گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کی 17 مارچ کو دی گئی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ 87 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جسٹس مقبول باقر نے تحریر کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ نیب نے قانون کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں اور قانون کی کھلے عام خلاف ورزی کی، قانون اور آئین کا جائزہ لینے کے باوجود یہ راز ہے کہ یہ مقدمہ کیسے بنایا گیا؟
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب قانون ملک میں بہتری کے بجائے مخالفین کا بازو مروڑنے کے لیے استعمال کیا گیا اور نیب آرڈیننس اپنے اجراء سے ہی انتہائی متنازع رہا ہے، نیب کے امتیازی رویے کے باعث اس کا اپنا تشخص متاثر ہوتا ہےاور اُس کی غیرجانبداری سےعوام کا اعتماد اُٹھ گیا ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ نیب سیاسی لائن کے دوسری طرف کھڑے ایسے افراد جن پربڑے مالی کرپشن کے الزامات ہیں، ان کے خلاف تو کوئی قدم نہیں اُٹھاتا جب کہ کچھ افراد کو گرفتار کرکے مہینوں اوربرسوں تک بغیر وجہ اذیت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔