25 جولائی ، 2020
اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کرپشن کے مقدمات سے متعلق سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا۔
چیئرمین نیب کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہےکہ کرپشن کے مقدمات پر 30 دن میں فیصلہ ممکن نہیں کیونکہ موجودہ احتساب عدالتیں مقدمات کا بوجھ اٹھانے کے لیے ناکافی ہیں۔
چیئرمین نیب کے جواب میں کہا گیا ہےکہ کئی بار حکومت کو بتاچکے ہیں کہ مقدمات کے بوجھ کی وجہ سے ٹرائل میں تاخیر ہو رہی ہے، ملزمان کی متفرق درخواستیں اور اعلٰی عدلیہ کےحکم امتناع بھی تاخیرکی وجہ ہیں۔
جواب میں مزید کہا گیا ہےکہ عدالتیں ضمانت کیلئے سپریم کورٹ کے وضع کردہ اصولوں پر عمل نہیں کرتیں، ملزمان کو اشتہاری قرار دینےکا طریقہ کار بھی وقت طلب ہے۔
چیئرمین نیب کے جواب میں بیرون ممالک سے قانونی معاونت ملنے میں تاخیر کو بھی بروقت فیصلے نہ ہونےکی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
چیئرمین نیب نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ عدالتوں کی جانب سے ’سیاسی شخصیات‘ کے لفظ کی غلط تشریح کی جاتی ہے جس کے باعث سیاسی شخصیات کا مطلب غیر ملکی اداروں کو سمجھانا مشکل ہوجاتا ہے۔
چیئرمین نیب نے اپنے جواب میں عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ لاہور، کراچی، راولپنڈی، اسلام آباد اور بلوچستان میں اضافی عدالتوں کی ضرورت ہے، 120 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز نہیں توریٹائرڈ جج بھی تعینات ہوسکتےہیںْ
چیئرمین نیب نے اپنے جواب میں اپیلیں سننے کے لیے بھی ریٹائرڈ ججزکی خدمات لینے کی تجویز دی ہے۔