26 جولائی ، 2020
پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ کئی مرتبہ واضح کر چکا ہوں کہ ہم نے کسی ادارے سے کبھی کوئی قرضہ معاف نہیں کروایا، خواہش ہے کہ اربوں روپے کا الزام لگاتے وقت صفروں کا خیال ضرور رکھیں۔
چوہدری شجاعت حسین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ جو کیس عدالت میں ہو اس پر تبصرہ نہیں کرتے،قومی احتساب بیورو(نیب) کے لگائے گئے الزامات کی وضاحت کر دی ہے، نیب دوبارہ ہڈیاں جوڑ کر پرانے بت کی بجائے نیا مجسمہ بنانا چاہتا ہے۔
سربراہ مسلم لیگ ق کا کہنا تھا کہ کئی مرتبہ واضح کر چکا ہوں کہ ہم نے کسی ادارے سے کبھی کوئی قرضہ معاف نہیں کروایا، بغیر ثبوت الزامات چھپوائے جاتے ہیں جس کا مقصد سیاستدانوں کوبدنام کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پر لگائے گئے الزامات آج سے 20 سال پہلے معرض وجود میں آئے تھے، یہ الزامات کئی مرتبہ ختم بھی ہو چکے ہیں، مونس الہٰی نے نیب کے لگائے گئے الزامات کی وضاحت کردی ہے،
انہوں نے مزید کہا کہ الزام لگانے والے ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہم سب پارٹیوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہیں،خواہش ہے کہ وہ اربوں روپے کا الزام لگاتے وقت صفروں کا خیال ضرور رکھیں،انھیں اس بات کی سمجھ ہی نہیں کہ 5 ارب میں کتنے صفر آتے ہیں،وہ کم از کم اپنے اسکول کے بچوں سے ہی پوچھ لیں کہ 5 ارب میں کتنے صفر آتے ہیں۔
خیال رہے کہ نیب چوہدری برادران کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات کررہا ہے جس کے خلاف چوہدری برادران نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کررکھا ہے جس میں 20 سال پرانی انکوائری کو دوبارہ کھولنے سے روکنے سمیت چیئرمین نیب کے اختیارات کو چیلنج کیا گیا ہے۔
دو روز قبل نیب نے چوہدری برادران کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقاتی رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروائی ہے جس کے مطابق چوہدری برادران نے بے نامی اکاؤنٹس استعمال کر کے منی لانڈرنگ کی اور 1985ءمیں چوہدری شجاعت اور ان کی فیملی کےاثاثوں کی مالیت 21 لاکھ روپے تھی جو 2019ء میں بڑھ کر 51 کروڑ 84 لاکھ سے تجاوز کرگئی۔