27 جولائی ، 2020
صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے عید سے قبل بازار بند کرنے کی تجویز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دے دیا۔
گزشتہ روز ذرائع وزیراعلی سیکرٹریٹ کی جانب سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ کورونا سے بچاؤ کے لیے عید سے قبل اسمارٹ لاک ڈاؤن مجبوری ہے لہذا عید سے دو تین روز قبل بازار اور پلازوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیوں کہ عید الفطر سے قبل مارکیٹیں بند نہ کرنے سے کورونا میں اضافہ ہوا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اسمارٹ لاک ڈاون کا نوٹیفکیشن تیار ہے جو کسی وقت بھی جاری ہو سکتا ہے۔
اس ضمن میں صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چوہدری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عید سے قبل لاک ڈاؤن کی باتوں نے تاجروں کوشدید تشویش و اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام شوشے اور افواہیں چھوڑنا نہیں، مسائل حل کرنا ہونا چاہیے، عید سے قبل دکانیں بند کرنے کی تجویز کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
کاشف چوہدری نے کہا کہ حکومت پرامن تاجروں کو کیوں احتجاج کے راستے پر دھکیلنا چاہتی ہے؟ حکومت کی غلط حکمت عملی اور فیصلے ہی کورونا کو پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔
تاجران پاکستان کے صدر نے عید تک 24 گھنٹے دکانیں کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عید کے ایام میں کاروبار کے اوقات بڑھاکر ہی رش پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
بعدازاں انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت کاروبار بند کروا کرپولیس اور انتظامیہ کی دیہاڑیاں لگوانا چاہتی ہے۔