27 جولائی ، 2020
راولپنڈی میں شوہر کے تشدد سے تنگ آکر مبینہ طور پر خود کشی کرنے والی نجی اسکول کی ٹیچر صدف زہرہ کے لکھے گئے خط کی فارنزک رپورٹ پولیس کو موصول ہوگئی ہے جس کے مطابق خط متوفیہ کا ہی ہے۔
فارنزک رپورٹ کے مطابق صدف زہرہ کے تعلیمی ریکارڈ کے جائزے کے بعد خط کی تصدیق کی گئی ہے اورمرنے سے پہلے لکھا گیا خط صدف زہرہ کے ہاتھ سے ہی لکھا گیا ہے۔
دوسری جانب ترجمان راولپنڈی پولیس کا کہنا ہے کہ خط کی تصدیق ہو چکی مگر وجہ موت کا تعین ہونا ابھی باقی ہے، جائے وقوع سے لیے گئے سیمپلز کی فارنزک رپورٹ کے بعد وجہ موت کی تصدیق ہو سکے گی۔
ترجمان کا مزیدکہنا تھا کہ تمام کارروائی میں شفافیت کو مد نظر رکھا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ 29 جون کو سوشل میڈیا بلاگر علی سلمان کی اہلیہ صدف زہرہ راولپنڈی میں اپنے گھر میں پنکھے کے ساتھ لٹکی ہوئی پائی گئی تھیں۔
صدف زہرہ نجی ادارے میں ٹیچر تھیں،ان کی بہن کہتی ہیں کہ ان کابہنوئی علی سلمان مختلف لڑکیوں کے ساتھ انٹرنیٹ اور موبائل پرمشغول رہتا جس پر گزشتہ ایک سال کےدوران میاں بیوی کے درمیان لڑائیاں ہوتی رہیں، بعدمیں ان میں شدت آ گئی اور نوبت مارپیٹ تک پہنچ گئی۔
ڈاکٹر مہوش زہرہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے بہنوئی نے ان کی بہن کاقتل کرکے اسے خودکشی ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق علی سلمان سے متعلق اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیوی پرتشدد کرتا تھا، گالم گلوچ کابھی عادی ہے، اہل محلہ کےساتھ بھی نارواسلوک رکھتا ہے۔
صدف زہرہ کیس میں شوہر علی سلمان علوی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے۔
ملزم پر مقدمہ صدف زہرہ کی بہن کی مدعیت میں درج ہے جب کہ صدف زہرہ نے بھی اپنے آخری خط میں اپنی موت کا ذمہ دار شوہر علی سلمان علوی کو ٹھہرایا تھا۔