28 جولائی ، 2020
وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ اپوزیشن فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) قوانین کو پس پشت ڈال رہی ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی میں ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے کیوں کہ اپوزیشن کا کہنا ہے جب تک الزام ثابت نہ ہو نیب گرفتاری نہ کرے اور اگر کسی نے 5 سال کے اندر جرم کیا ہے تو اسی پر کیس ہونا چاہیے۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف قوانین کو پس پشت ڈال رہی ہے، قومی احتساب بیورو(نیب) قانون میں ترامیم کے حوالے سے اپوزیشن کے مطالبات حکومت کے اینٹی کرپشن بیانیے کے خلاف ہیں۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ حکومت ایف اے ٹی ایف سے متعلق قوانین ایوان میں لائے گی،ایف اے ٹی ایف کے 3 بل حکومت نے 6 اگست سے پہلے بنانے ہیں، اگر پاکستان یہ بل نہیں بنائے گا تو ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نہیں نکلے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے مذاکرات مقررہ وقت میں ہوتے ہیں، اپوزیشن ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کے بدلے میں جو مانگ رہی ہے وہ کوئی منتخب کبھی نہیں کرسکتی۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن چاہتی ہے احتساب کے عمل کو بند کر دیا جائے، نیب قانون میں ترامیم کے لیے اپوزیشن کے 35 نکات اتنے ناقابل عمل ہیں کہ ان پر بات بھی نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپیل کر رہے ہیں کہ قومی سلامتی کے معاملات پر قدم بڑھائیں اور اپوزیشن حکومت کو بلیک میل نہ کرے، اپوزیشن کی 35 ترامیم سے نیب کا ادارہ بالکل مفلوج ہو جائے گا۔
مشیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ 1 ارب روپے سے کم کی کرپشن جرم نہیں ہو گی، اپوزیشن کہتی ہے نیب کا چیئرمین کسی کو گرفتار نہیں کر سکے گا اور 1999ء سے پہلے کا احتساب نہیں ہو گا۔
شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن ٹارگیٹڈ اصلاحات چاہتی ہے، عمران خان کا موقف واضح ہے کہ احتساب کے عمل پر کوئی سودے بازی نہیں ہو گی۔
خیال رہے کہ حزب اختلاف نے پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی میں نیب قانون میں ترامیم سے متعلق اپنی تجاویز مسترد ہونے پر کمیٹی سے واک آؤٹ کردیا ہے۔
اس حوالے سے پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی امور کے چیئرمین شاہ محمود قریشی کاکہنا ہے کہ نیب کے قانون میں اپوزیشن کی مجوزہ ترامیم تحریک انصاف کے لیے قابلِ قبول نہیں ہیں۔ حکومتیں آتی جاتی ہیں لیکن پاکستان کے مفادات مقدم ہیں ،ہماری کوشش یہی ہےکہ ہم گرے لسٹ سےآزادی حاصل کریں۔