Time 28 جولائی ، 2020
پاکستان

نیب قانون میں اپوزیشن کی مجوزہ ترامیم قابل قبول نہیں، شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے قانون میں اپوزیشن کی مجوزہ ترامیم  تحریک انصاف کے لیے قابلِ قبول نہیں ہیں۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایوان جانتا ہے کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی گرے لسٹ میں آ چکا ہے، ہماری حکومت آنے سے پہلے پاکستان گرے لسٹ میں تھا، یہ ناکامیوں کی ایک طویل داستان ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کو گرے سے بلیک لسٹ میں دھکیلنا چاہتا تھا لیکن عمران خان کی حکومت نے اپنی سفارت کاری سے بھارت کا راستہ بند کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کوششوں کو ایف اے ٹی ایف نے سراہا ہے، ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے ہمیں 4 بلوں پر فوری قانون سازی کرنی ہے جس کے بعد قانون سازی سے متعلق رپورٹ ایف اے ٹی ایف کمیٹی کو بھیجی جائے گی اور ایف اے ٹی ایف یہ سفارشات اپنے اکتوبر میں ہونے والے اجلاس میں پیش کرے گا جس  میں  پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ ہوگا۔

پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی امور کے چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے اپوزیشن سے کہا کہ ایف اے ٹی ایف قوانین بنانے کی مقررہ مدت ہے لیکن اپوزیشن نے کہا پیکج ڈیل ہوگی، نیب قوانین پر بھی ساتھ ہی بات کریں، بات نیب قانون کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومتیں آتی جاتی ہیں لیکن پاکستان کے مفادات مقدم ہیں ،ہماری کوشش یہی ہےکہ ہم گرے لسٹ سےآزادی حاصل کریں، ہم نے اپوزیشن کی طرف دست تعاون بڑھایا کیوں کہ ہمیں پاکستان کا مفاد مقدم ہے۔

نیب قانون میں ترامیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نےنیب قانون میں 35 ترامیم کی تجویز پیش کیں،ہم نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی مشترکہ تجاویز  پر نکتہ نکتہ غور کیا، تجاویز وزیراعظم کی خدمت میں بھی پیش کیں اور تبادلہ خیال کیا گیا۔

' اپوزیشن کی ترامیم سے احتساب کا ادارہ بے معنی ہو کر رہ جائےگا'

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپوزیشن کو بتادیا ہے کہ ان کی دی گئی ترامیم تحریک انصاف کے لیے قابل قبول نہیں، نیب قانون میں ترامیم عوام کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کرنی ہیں، اپوزیشن کی ترامیم سے تو نیب قانون میں منی لانڈرنگ کا معاملہ ختم ہی ہوجائےگا اور احتساب کا ادارہ بے معنی ہوکر رہ جائے گا اور اس ترمیم سے ایف اےٹی ایف میں پھنسنے کاخدشہ ہے کیوں کہ ایف اےٹی ایف میں تو منی لانڈرنگ  اور ٹیررفنانسنگ اہم جزو ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن نے تجویز  دی کہ نیب صرف ایک ارب سے اوپرکی کرپشن پر کارروائی کرے، اپوزیشن کو اپنی ترمیم پر نظر ثانی کرنی چاہیے، شایداپوزیشن کی ترمیم ملک کےمفادمیں نہ ہو، اپوزیشن نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ نیب سے سزا یافتہ شخص کی اسمبلی رکنیت سے نا اہلیت نہ ہو، اپوزیشن نے تجویز دی کہ  5 سال پرانا کیس چاہے کتنا ہی بھیانک ہونیب کے زمرےمیں نہیں آئےگا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میری نظرمیں قومی مفادکو فوقیت دینی چاہیے اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر قانون سازی کرنی چاہیے، اپوزیشن اپنی تجاویز پر حکومت کے لیے نہیں، پاکستان کے لیے نظرثانی کرے،ہم نیب قوانین میں ترامیم پراپوزیشن تجاویزکی حمایت نہیں کر سکتے۔

مزید خبریں :