اپوزیشن نے نیب قانون میں کن تبدیلیوں کی تجویز دی؟

 چیئرمین نیب کی مدت ملازمت 3 سال اور ناقابل توسیع ہوگی، چیئرمین نیب کو ملزم کی گرفتاری کا اختیار بھی نہیں ہوگا: اپوزیشن کی تجویز— فوٹو:فائل 

ملک کی حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) قانون میں مجوزہ ترامیم کا مسودہ منظر عام پر آگیا۔ 

حکومت اور اپوزیشن میں قانون سازی اتفاق رائے سے کرنے پر ڈیڈلاک پیدا ہوگیا ہے جب کہ یہ ڈیڈلاک نیب قوانین میں اپوزیشن کی تجاویز پر پیدا ہوا اور حکومت نے نیب قوانین کے حوالے سے اپوزیشن کی تجاویز مسترد کردیں۔

ادھر اپوزیشن بھی نیب قانون میں ترامیم مسترد ہونے پر پارلیمانی کمیٹی برائے قانون سازی سے واک آؤٹ کرگئی۔

اپوزیشن کی مجوزہ ترمیم کے مطابق چیئرمین نیب کی مدت ملازمت 3 سال اور ناقابل توسیع ہوگی جب کہ چیئرمین نیب کو ملزم کی گرفتاری کا اختیار بھی نہیں ہوگا۔

مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ نیب قانون کے تحت عوامی عہدے دار کی نااہلی 10 کی بجائے 5 سال کی جائے ، جرم ثابت ہونے پر اس کی نا اہلی 10 کی بجائے 5 سال کے لیے ہوگی جب کہ عوامی عہدے دار سزا کے بعد اپیل کے فیصلے تک عہدے پر برقرار رہے گا۔

اپوزیشن کی ترمیم میں ذرائع آمدن سے مطابقت نہ رکھنے کی شق ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے جس کے مطابق ایک ارب روپے سے کم کرپشن پر نیب قانون کا اطلاق نہیں ہوگا۔

اپوزیشن کی تجویز ہے کہ ٹیکس ڈیوٹیوں اور محصولات کے معاملات نیب کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گے، نان فائلرشوہر یا بیوی اور 18 سال سے کم عمر بچے زیر کفالت تصور ہوں گے۔

اپوزیشن کی ترمیم کے مطابق پلی بارگین کرنے پر بھی نا اہلی 5 سال ہوگی جب کہ نیب کسی گمنام شکایت پرکارروائی نہیں کرے گا اور نیب کسی اشتہاری کے خلاف غیر موجودگی میں کارروائی نہیں کرے گا۔

اپوزیشن کی تجویز میں کہا گیا ہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کے الفاظ کو حذف کیا جائے گا اور اثاثے کی مالیت کا تعین اس کی خریداری کے وقت سے ہوگا جب کہ نیب انکوائری کو 6 ماہ میں مکمل کرے گا اور عدالت 30 دن کی بجائے 6 ماہ میں فیصلہ کرے گی۔

اپوزیشن کی مجوزہ ترمیم کے مطابق چیئرمین نیب سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ کو پیش کریں گے  اور  نیب قانون کا اطلاق 16 نومبر 1999 سے کیا جائے۔

اپوزیشن کی تجویز پر حکومت کا کہنا ہے کہ نیب قانون سے متعلق اپوزیشن کے 35 نکات منظور تو دور اُن پر بات بھی نہیں ہوسکتی۔

مزید خبریں :