کیا جانوروں کے خون ناحق کے ذمہ دار وں کو سزا مل سکے گی؟

فوٹو: فائل

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں عملے کی غفلت اور نااہلی نے شیر اور شیرنی سمیت کئی جانوروں کو موت کی نیند سلا دیا۔ 

جانوروں سے بے رحمانہ سلوک کے خلاف جنگلی حیات کے تحفظ کی عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف سمیت کئی آوازیں اٹھ رہی ہیں جب کہ  واقعات کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ مرغزار چڑیا گھر اسلام آباد سے جانوروں کی منتقلی دنیا میں انسانوں کے ہاتھوں جانوروں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کا پہلا واقعہ تھا اس لیے نہ تو کوئی پیشہ وارانہ طریقہ کار اختیار کیا گیا اور نہ ہی کسی ایس او پی کو فالو  کیا گیا۔

چڑیا گھر سے منتقلی کے دوران وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ اور سی ڈی اے کی نا اہلی سے ایک ہفتے میں درجنوں جانور جان کی بازی ہار گئے۔

میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف مینجمنٹ کہتی تھی میٹروپولیٹن کارپوریشن مرغزار چڑیا گھر کی دیکھ بھال نہیں کر رہی، اب منتقلی کے بعد جانوروں کا انجام سب کے سامنے ہے، اس واقعے کی فی الفور انکوائری ہونی چاہیے۔

انسانی نا اہلی کے باعث جانور تو اب اس دنیا میں نہیں رہے، سوال یہ ہے کیا جانوروں کے خون ناحق کے ذمہ دار وں کو کوئی سزا بھی مل سکے گی۔

وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ اور سی ڈی آئے کی غفلت کے باعث جانوروں کی موت کا نوٹس نہ لیا گیا تو چڑیا گھر میں منتقلی کے منتظر باقی جانور بھی شاید اپنی منزل تک پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ جائیں۔ 

مزید خبریں :