برطانیہ میں دم توڑتی بیٹی کے پاکستانی والدین پر پولیس تشددکیخلاف کارروائی کا آغاز

برطانیہ میں دم توڑتی بیٹی کے پاکستانی ڈاکٹر والدین پر پولیس تشددکے خلاف ایسوسی ایشن آف پاکستان فزیشنز آف ناردرن یورپ نے بھی آواز اٹھادی ہے۔

 ایک بیان میں تنظیم نے کہا کہ اس واقعے کی انکوائری کرائی جائے اور ہیلتھ سسٹم میں ایسے انتظامات کیے جائیں جن سے آئندہ اس طرح کے واقعات سے بچا جاسکے۔ 

واضح رہے کہ ایک سال قبل برطانوی اسپتال میں دم توڑتی 6 سالہ بچی زینب کے والدین ڈاکٹر ارشد اور ڈاکٹر عالیہ کو پولیس اہل کاروں نے زبردستی وارڈ سے نکالا،گھسیٹا، ان پر تشدد کیا اور انہیں ہتھکڑیاں لگائیں۔

ایک سال قبل پیش آنے والے اس ناخوشگوار واقعے سے قبل اسپتال انتظامیہ نے زینب کا وینٹی لیٹر ہٹانے کی اجازت کے حصول کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم ہائی کورٹ میں سماعت کی تاریخ سے 3 روز قبل ہی زینب انتقال کر گئی تھی۔

زینب کے والدین عالیہ عباسی اور راشد عباسی دونوں ڈاکٹرز ہیں جنہوں نے اسپتال کے اِس فیصلے پر اعتراض کیا تھا کہ زینب زیادہ عرصے نہیں جی سکتی، اس لیے وینٹی لیٹر سے ہٹا دیا جائے۔

زینب سوائن فلو کا شکار ہونے کے بعد سانس کے مرض میں مبتلا تھی اور والدین کا مؤقف تھا کہ پہلے بھی دو مواقع پر وہ اسٹرائیڈز کی مقدار بڑھا کر اپنی بیٹی کی جان بچا چکے ہیں۔

 واقعے کی ویڈیو سامنے آنےکے بعد برطانوی پولیس اب حرکت میں آئی ہے اور قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیاہے۔

 بچی کے والدین کہتے ہیں کہ انہیں ایشیائی اور مسلمان ہونے کے باعث اس رویے کا سامنا کرنا پڑا، وہ نہیں چاہتے کوئی اور بھی اس تعصب کا شکار بنے۔

مزید خبریں :