جسٹس قاضی فائز کی اہلیہ نے ایف بی آر کے دوسرے شوکاز کا جواب بھی جمع کرا دیا

اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے ایف بی آر کو دوسرے شوکاز  نوٹس کا جواب بھی جمع کرا دیا۔

ذرائع کے مطابق  جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ ایف بی آر حکام کے سامنے تیسری بار پیش ہوئیں اور ایف بی آر کی جانب سے بھیجے گئے دوسرے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروایا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ سرینا عیسیٰ نے اپنے جواب میں لندن میں خریدی جانے والی جائیداد کے ذرائع آمدن کی تفصیل سے وضاحت کی ہے۔

ذرائع کے مطابق گریڈ 20 کے ان لینڈ ریوینیو کے افسر  ذوالفقاراحمد کو کیس کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ‎کمشنر ان لینڈ ریونیو اور انٹرنیشنل ٹیکسز زون نے جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ کو گزشتہ ماہ نوٹس بھیجے تھے، ساتھ ہی  بیٹی سحر عیسیٰ اور بیٹے ارسلان کو بھی شوکاز نوٹس بھیجے گئے تھے۔

ذرائع کاکہنا ہے نوٹسز کے بعد ‎سرینا عیسیٰ نے ایف بی آر کے کمشنر انٹرنیشنل زون کو اپنا دوسرا تفصیلی تحریری جواب دے دیا ہے۔

خیال رہے کہ  پہلے شوکاز نوٹس کا جواب سرینا عیسیٰ نے 9 جولائی کو جمع کرایا تھا، اس کے بعد 21 جولائی کو سرینا عیسی ٹیکس حکام کے سامنے پیش ہو کر اپنے ٹیکس ریفرنس کی کاپی کا مطالبہ بھی کر چکی ہیں۔

پسِ منظر

واضح رہےکہ سپریم کورٹ نے 19 جون 2020 کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیا تھا جو 10 رکنی لارجر بینچ کا متفقہ فیصلہ تھا تاہم بینچ کے 7 ججز نے جسٹس قاضی کی اہلیہ کے ٹیکس معاملات ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ انکم ٹیکس کمشنر جسٹس فائز کی اہلیہ اور بچوں کو نوٹس جاری کرے گا جس پر 60 روز میں کارروائی مکمل کی جائے گی۔

عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ جسٹس فائز کی اہلیہ اور بچے لندن کی تینوں جائیدادوں کے حوالے سے ذرائع اور وسائل کے بارے میں ایف بی آر میں وضاحت دیں۔

7 ججز نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ ایف بی آر میں بغیر التوا کارروائی مکمل ہونے کے بعد تمام ریکارڈ رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھیجا جائے جو فوری طور پر تمام ریکارڈ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد جو کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین بھی ہیں، انہیں پیش کرے، اگر سپریم جوڈیشل کونسل ریکارڈ کے جائزے کے بعد مناسب سمجھتی ہے تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ازخود کارروائی کا اختیار رکھتی ہے۔

مزید خبریں :