Time 12 اگست ، 2020
پاکستان

عثمان بزدار کیخلاف نیب تحقیقات شراب لائسنس سے نکل کر اثاثوں کی چھان بین تک جاپہنچی

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف نیب تحقیقات شراب کے لائسنس سے آگے نکل کر اثاثوں کی چھان بین تک جاپہنچی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے عثمان بزدار سے اثاثوں کی تفصیلات بھی مانگ لیں، عثمان بزدارسے جنوبی پنجاب میں مختلف ناموں سےجائیداد خریدنےکا سوال کیا، رشتہ داروں کے نام پرجائیدادیں بنانے سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی، وزیراعلیٰ نے نیب کے سوالات کے جواب دینے کیلئے وقت مانگ لیا جس پر نیب نے عثمان بزدار کو 18 اگست کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ 

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سےقومی احتساب بیورو(نیب) کی تحقیقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ 

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے نیب لاہور کی 3 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سوالات کیے۔

 وزیراعلیٰ سے جنوبی پنجاب میں مختلف ناموں سےجائیداد خریدنے اور رشتہ داروں کے نام پر جائیدادیں بنانے کے الزام میں بھی پوچھ گچھ کی گئی، نیب نے وزیراعلیٰ اور ان کے اہل خانہ کی جائیدادوں کاریکارڈ بھی طلب کیا کہ کتنی جائیدادیں خریدیں یا لیز پر لی ہیں۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سے پوچھا گیا کہ کیا سی ایم پالیسی 2009ء کے مطابق نجی ہوٹل کو لائسنس جاری ہوا؟ جس پر عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں نہیں تھا کہ خلاف قانون اور خلاف ضابطہ لائسنس جاری ہوا لیکن جیسے ہی علم میں آیا نوٹس لےکر کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔

عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ نیب جو بھی ریکارڈ مانگے گا فراہم کروں گا اور جب بلائیں گے پیش ہوں گا۔

 ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ نیب حکام نے یہ بھی پوچھا کہ کیا آپ کے علم میں ہے کہ نجی ہوٹل کےلیے 5 کروڑ روپے رشوت وصول کی گئی؟ جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کے علم میں نہیں کہ کس نے کتنی رشوت لی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ ہرسوال پرکہتے رہے کہ اس بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے جب کہ انہوں نے سوالات کے جواب دینے کے لیے وقت مانگاہے۔

خیال رہے  کہ نیب لاہور نے شراب لائسنس کے خلافِ قانون اجرا کے معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو آج طلب کیا تھا۔

وزیراعلیٰ پنجاب اپنی ٹیم سے مشاورت کے بعد نیب حکام کے سامنے ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے اور تقریباً دو گھنٹے تک نیب آفس میں رہے،نیب حکام کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو 18 اگست تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مزید خبریں :