13 اگست ، 2020
کراچی: سپریم کورٹ نے کراچی میں نالوں کی صفائی این ڈی ایم اے سے سندھ حکومت کو دینے کی استدعا مسترد کردی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کراچی میں نالوں کی صفائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ، کمشنر کراچی اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے 3 اگست تک نالوں کی صفائی سے متعلق صوبائی حکومت کی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ کراچی میں 340 بڑے نالے ہیں اور 514 چھوٹے نالے ہیں، تین نالے این ڈی ایم اے کے پاس ہیں، گجر، مواچھ گوٹھ اور سی بی ایم نالا این ڈی ایم اے کے پاس ہے، گجر نالے پر 50 اور دیگر پر 20 سے 25 فیصد کام کردیا تھا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نالوں کی صفائی ہو رہی ہے تو پانی کیسے بھر گیا، اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ نالوں میں کچرا بھرا ہوا تھا پانی کھڑا ہونا تھا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نالوں کی صفائی کے کام کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں، اس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایسے ہی کام ہوا تھا جیسے اور جگہوں میں ہوتا ہے، سندھ حکومت نالوں کی صفائی کر رہی تھی تو این ڈی ایم اے کیوں آئی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پتا نہیں این ڈی ایم اے کیوں آئی، نالوں کی صفائی کے لیے 30 اگست تک وقت دیا جائے۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نالوں کی صفائی کی تصاویر پیش کر کے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں، دو نالوں کی صفائی کی تصاویر دکھا کر کہتے ہیں کراچی صاف کردیا۔
اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ این ڈی ایم اے کو نالے صاف کرنے کا کہا ہے وہ جاپان سے نہیں آئے ہیں، سندھ حکومت لوگوں کی مشکالات کم کرے، آپ چاہتے ہیں ہم این ڈی ایم اے کو کام کرنے سے روک دیں۔
عدالت نے نالوں کی صفائی این ڈی ایم اے سے سندھ حکومت کو دینے کی استدعا مسترد کردی۔