25 اگست ، 2020
کراچی کے علاوہ حیدرآباد سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں اور سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہوگئی ہیں۔
سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں بھی 18 گھنٹوں سے وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے، بارش کاپانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے اور کئی نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں جب کہ کئی اسپتالوں کے اندر اور باہر تین تین فٹ پانی جمع ہے۔
لطیف آباد نمبر2، قاضی قیوم روڈ، باچاخان چوک،ریلوے اسٹیشن کے اطراف پانی ہی پانی ہے جب کہ اسٹیشن روڈ، فقیرکا پیڑ،کلاتھ مارکیٹ،لیاقت کالونی ،شہر کی مرکزی شاہراہ ٹھنڈی سڑک اور ضلعی سیکرٹریٹ بھی زیر آب آگیا ہے۔
بارش کے باعث لطیف آباد پونے سات کا ریلوے انڈر پاس بھی جھیل کا منظر پیش کر رہا ہے،ر یلوے اسٹیشن پر ٹریک پانی میں ڈوب گیا ہے اور ڈاؤن ٹریک پر ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوئی ہے۔
بارش کے بعد متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے اور پمپنگ اسٹیشنز کی بجلی معطل ہونے سے نکاسی آب کےکام میں پریشانی کاسامنا ہے۔
ٹھٹھہ میں پہاڑی علاقوں سے آنے والے برساتی ریلےکے باعث قومی شاہراہ زیر آب آگئی ہے جس کے باعث ٹھٹھہ کراچی کی ٹریفک متاثر ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ سکھر،خیر پور ،نواب شاہ ڈگری، بدین، میرپورخاص، دادو، نوشہروفیروز، پڈعیدن، سجاول میں بھی بادل جم کر برسے، ڈگری میں 230 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، ڈگری کے گاؤں مہر بوٹا میں موسلادھار بارش کے دوران گھر کی چھت گر نے سے 5 سالہ بچہ ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگیا،شدید بارش کے باعث جھمپیر ریلوے اسٹیشن پر کھڑی مسافر ٹرین پر درخت آ گرا۔
شدید بارشوں کے باعث مختلف علاقوں میں پانی کھڑا ہوگیا ہے اور برساتی ندی نالوں میں طغیانی ہے جب کہ بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ہواکے کم دباؤ نے زیریں سندھ سمیت کراچی کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، تیز بارش کا سلسلہ شام یا رات میں دوبارہ شروع ہوسکتا ہے۔