23 اگست ، 2020
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہناکراچی کو ماڈرن سٹی بنانے کے لیے دس ارب ڈالر درکار ہیں جو نہ سندھ کے پاس ہیں اور نہ ہی وفاق کے پاس ہیں۔
کراچی کے مسائل کے حوالے سے جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن 'جینے دو کراچی کو' میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل بڑھ نہیں رہے کم ہو رہے ہیں جن جگہوں پر پانی چار چار دن جمع رہتا تھا، اب 4 گھنٹے میں نکل جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے پاس وسائل کی کمی ہے، میں تسلیم کرتا ہوں،کراچی میں پراپرٹی ٹیکس کی مد میں ڈیڑھ ارب روپے اکٹھے ہوتے ہیں جب کہ ممبئی میں پراپرٹی ٹیکس کی مدد میں 55 ارب روپے جمع ہوتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی ایسا نہیں ہواکرتا تھا، شہر میں بغیر منصوبہ بندی کے کمرشل تعمیرات کی گئیں، رہائشی علاقوں کو کمرشل کرنے سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، رہائشی علاقوں کی کاروباری علاقوں میں تبدیلی سے مسائل کے حل کی امید رکھنا درست نہیں ہے۔
میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ بلدیاتی حکومت کو اختیارات دیے بغیر سندھ یا وفاقی حکومت بھی کامیاب نہیں ہوسکتی، کے ایم سی کے پاس اختیارات نہیں ہیں، اس لیے کام نہیں ہو رہا، پورے کراچی کا ڈومین ایک آدمی کے پاس نہیں ہے۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کے ایم سی کو پراپرٹی ٹیکس نہیں ملتا، شہر کے مسائل بڑھ گئے ہیں، بلدیاتی نظام کو مضبوط نہ کیا تو مسائل مزید بڑھیں گے، سندھ حکومت نے سارے محکمے اپنے پاس رکھ لیے اور خود بھی کچھ نہیں کر رہی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ 1977کے بعد آج تک ماسٹر پلان منظور نہیں ہوا، سندھ میں ایک حکومت کو 12 سال گزر گئے، آج وہ کہہ رہے ہیں کہ ماسٹرپلان بنائیں گے، ہمیں اختیارات کے نچلی سطح تک نہ پہنچنے پر اعتراض ہے۔
فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ کراچی میں بسوں میں جتنے لوگ اندر ہوتے ہیں، اس سے زیادہ چھتوں پر ہوتے ہیں، شہر کی ضرورت کے لحاظ سے آدھا پانی مل رہا ہے جب کہ ان ٹریٹڈ پانی سمندر میں ڈالا جاتاہے، براہ راست میئر کے انتخاب کا نظام لائیں جو دنیا بھر میں کامیاب نظام ہے۔
سابق سٹی ناظم اور چیئرمین پاک سرزمین پارٹی(پی ایس پی) مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ نالوں کی صفائی اورکچرا اٹھاناکے ایم سی اور ڈی ایم سیز کی ذمہ داری ہے، وزیراعلیٰ کی بات سے تاثر ہوا کہ آج کراچی زیادہ بہتر ہے، اس طرح سےکراچی کے مسائل نہیں ہوں گے، اختیارات اور وسائل وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچ کر پارک ہوگئے ہیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی میں مزیدضلع نہیں بنانے چاہئیں، کراچی کو ایک ضلع ہی رہنا چاہیے، اگر کراچی کو ڈی سینٹرلائزڈ کرنا ہے تو ٹاؤنز بنائیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کراچی کا دوسرے شہروں سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا، کراچی 150 ملکوں سے زیادہ آبادی والا شہر ہے لیکن یہاں سیوریج کا نظام بد ترین اور ٹرانسپورٹ کی حالت خراب ہے، کراچی کا بجلی کانظام ایسے ادارےکے ہاتھ میں ہے جو مسلسل استحصال کررہا ہے۔