Time 27 اگست ، 2020
پاکستان

کراچی میں طوفانی بارش سے متعدد علاقے ڈوب گئے، حادثات میں 25 افراد جاں بحق

کراچی میں موسلا دھار بارش کے بعد پانی کے ریلوں نے شہر کا حلیہ بدل دیا، پانی کا بہاؤ اپنے ساتھ کنٹینر،کار، بسیں سب کھلونوں کی طرح بہا لے گیا، مختلف حادثات میں  25 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

کراچی کے علاقے جوہر موڑ کے قریب آسمانی بجلی گرنے سے رہائشی اپارٹمنٹ کی دیوار منہدم ہو گئی جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 7 افراد جاں بحق ہو گئے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دیوار کے ملبے تلے مزید افراد دبے ہوئے ہیں، پولیس، کنٹونمنٹ بورڈ اور ریسکیو ادارے ملبہ ہٹانے کا کام کر رہے ہیں۔

کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن کے مطابق  آج کراچی میں دیواریں گرنے کے مختلف واقعات میں 15 افرادجاں بحق ہوئے ہیں جب کہ  پانی میں ڈوب کر 4افراد اور چھت گرنے کے حادثات میں 2افراد جاں بحق ہوئے ہیں، اس کے علاوہ کرنٹ لگنے اور موٹر سائیکل حادثےمیں ایک ایک شخص جاں بحق ہوا ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ مون سون کے اس اسپیل میں اب تک کراچی میں35 افراد جاں  بحق ہوچکے ہیں۔

شہر میں پاک آرمی،نیوی اور سندھ رینجرز کے اہلکار   مختلف مقامات پر پانی میں پھنسے شہریوں کی مدد میں مصروف ہیں۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق کراچی میں سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لیےآرمی فلڈ ایمرجنسی کنٹرول سینٹر قائم کردیا گیا ہے جب کہ  گلبرگ، لیاقت آباد اور نیوکراچی میں میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

 آئی ایس پی آر کے مطابق ناردرن بائی پاس کےقریب ایم نائن پر بند کو محفوظ کر دیا گیا جب کہ قائد آباد کے قریب فوجی جوانوں نے ملیر ندی کاشگاف پر کر دیا۔

شارع فیصل پر نرسری کے قریب یونیورسٹی کی بس پانی میں پھنس گئی، مسافر کود کر کناروں تک پہنچے، ایم اے جناح روڈ پر سیکیورٹی کیلئے رکھے گئے کنٹنیرزبھی بہہ گئے۔

آئی آئی چندریگر روڈ بھی تالاب بن گئی، سندھ ہائی کورٹ اور پاسپورٹ آفس کے قریب سڑکوں پر گھٹنوں گھٹنوں پانی،گاڑیاں خراب ہوگئیں، لوگ کمر تک پانی میں منزل کی تلاش میں خوار ہوگئے۔

شہر میں بارش کا نصف صدی کا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا، رواں ماہ اب تک 442 ملی میٹر بارش ہوچکی ہے، 53 سال پہلے جولائی 1967 میں کراچی میں 429 ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔ 

اس کے علاوہ کراچی میں 24گھنٹے میں سب سے زیادہ بارش کا ریکارڈ بھی  12 گھنٹے میں ٹوٹ گیا ہے،محکمہ موسمیات کے مطابق 26جولائی 1967 کو 24 گھنٹے میں سب سے زیادہ 211 ملی میٹر بارش ہوئی تھی اورآج صرف 12 گھنٹے میں 223 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق  یکم جولائی 1977 کو بھی کراچی میں 24 گھنٹے میں 207 ملی میٹر بارش ہوئی تھی جب کہ 30جولائی 1967 کو 24 گھنٹے میں کراچی میں 189 ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ کراچی میں بارش کا سلسلہ جمعرات کی صبح شروع ہوا جو وقفے وقفے سے دن بھر جاری رہا۔

ملیر، قائدآباد، نیشنل ہائی وے، شارع فیصل، لیاری، آئی آئی چند ریگر روڈ، صدر، اولڈ سٹی ایریا، قیوم آباد، کورنگی، نارتھ کراچی، اورنگی ٹاؤن، راشد منہاس روڈ، یونیورسٹی روڈ، حسن اسکوائر، نمائش، گرو مندر، لانڈھی، گلشن حدید، ملیر اور ناظم آباد سمیت مختلف علاقوں میں صبح سے ہی تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

موسلا دھار بارش سے شہر کی اہم شاہراہوں پر ایک بار پھر پانی جمع ہوگیا ہے جس سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے۔

شہر میں تمام انڈرپاسز میں پانی بھر گیا

کلفٹن، پنجاب چورنگی، کے پی ٹی، مہران، ناظم آباد، لیاقت آباد اور ڈرگ روڈ انڈر پاسز میں پانی بھر گیا جس سے انڈرپاسز کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

کراچی میں آج کرنٹ لگنے اور ڈوبنے کے واقعات میں 3 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ریسکیو ذرائع کےمطابق دو افراد ڈوب کر جاں بحق ہوئے اور ایک شخص کو کرنٹ لگا۔

’ رات 11 بجے تک بارش کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے‘

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں آج ہلکی تیز بارش کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے اور سہہ پہر میں بارش تیز بھی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بحیرہ عرب میں بننے والا سسٹم کمزور پڑ رہا تھا لیکن بارش کا سسٹم کمزور ہونے کی بجائے دوبارہ زور  پکڑ رہا ہے، کمزور ہوتا سسٹم بلوچستان سے آنے والے سسٹم سے مل کر مضبوط ہوگیا، بلوچستان سے آنے والے سسٹم کے بقیہ حصے نے اسے مضبوط کردیا اور دباؤ کے زیر اثر کراچی میں بادل برس رہے ہیں۔

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ شہر میں رات 11 بجے تک بارش کا سلسلہ جاری رہ سکتا ہے اور کل بھی بوندا باندی اور ہلکی بارش کا امکان ہے۔

سردار سرفراز نے مزید بتایا کہ 10 محرم کو بھی کراچی میں معتدل بارش کا امکان ہے۔

پی اے ایف بیس پر سب سے زیادہ بارش ریکارڈ

محکمہ موسمیات کے مطابق اب تک پی اےايف فيصل بيس پرسب سے زيادہ 130 ملی ميٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

اس کے علاوہ ناظم آباد ميں صبح سے اب تک 105.6 ملی ميٹر، نارتھ ناظم آباد 102.4، پی اے ایف مسرور بيس 98.5 ، کيماڑی 82.5، نارتھ کراچی 80.2، جناح ٹرمينل 80.2، یورنیورسٹی روڈ موسميات 74.3، سرجانی ٹاؤن 73، سعدی ٹاؤن 72، يونيورسٹی روڈ 67.4 اور گلشن حديد ميں 30 ملی ميٹر بارش ريکارڈ کی گئی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق ضلع وسطی میں صبح 8 سے 11 بجے کے درمیان ضلع 3.2 ملی میٹر بارش ہوئی ہوئی جس کے بعد صرف 2 گھنٹے میں 102 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جس سے صبح 11 سے دوپہر 2 بجے تک ضلع وسطی میں 105.6 ملی میٹر بارش ہوچکی ہے۔

بجلی کی فراہمی معطل

شہر میں بارش کے باعث کے الیکٹرک کے متعدد فیڈرز ٹرپ گئے جس سے شہر کا بڑا حصہ بجلی سے محروم ہے۔

گارڈن، ملیر، جعفر طیار سوسائٹی، غریب آباد، علیم آباد، شبانہ ٹاؤن، مہران گوٹھ، صدر، اولڈ سٹی ایریا، ڈیفنس، پی ای سی ایچ ایس، محمودآباد، کلفٹن، شاہ فیصل کالونی،گلستان جوہر، گلشن اقبال، گلبرگ، ایف سی ایریا، رنچھوڑ لائن، جوبلی، کھارادر، لیاری، نشتر روڈ، لسبیلہ، منظور کالونی، کشمیر کالونی، دادا بھائی ٹاؤن، قیوم آباد، کھوکھراپار، سعود آباد، گلبہار، گولیمار، رضویہ، پٹیل پاڑہ، پاک کالونی، شاہ لطیف ٹاؤن، بن قاسم، رزاق آباد، قائد آباد اور ملحقہ علاقے بجلی سے محروم ہیں۔

بجلی بحالی کا وقت نہیں بتا سکتے: کے الیکٹرک

کے الیکٹرک ذرائع کا کہنا ہےکہ کچھ علاقوں میں حادثات سے بچنےکے لیے بجلی بند کی گئی ہے اور بجلی بحالی کا وقت نہیں بتا سکتے، نشیبی علاقوں میں نکاسی کے بعد بجلی بحالی کا کام شروع ہوگا۔

ترجمان کے الیکٹرک نے کہا ہے کہ بارش کی صورت میں احتیاط کریں، غیر قانونی ذرائع سے بجلی کا حصول جان لیوا ہے، شہری ٹوٹے ہوئے تاروں،کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہیں۔

واضح رہے کہ کراچی میں اگست میں ہونے والی ریکارڈ بارشوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے جس میں سرجانی ٹاؤن سمیت بعض علاقوں میں گھروں میں پانی بھرنے سے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

مزید خبریں :