07 ستمبر ، 2020
قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے اپنی ایک برس کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
دورہ انگلینڈ سے وطن واپس آنے کے بعد پریس کانفرنس میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے کہا کہ کووڈ 19 کی صورت حال میں یہ ایک اہم دورہ تھا اور دنیائے کرکٹ کے لیے بھی یہ ضروری تھا۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر سیریز اچھی رہی لیکن اگر نتائج کے حوالے سے دیکھا جائے تو اس پر افسوس ہے لیکن یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ موجودہ حالات میں کھیلنا آسان نہیں تھا، پاکستان ٹیم نے دنیا میں اپنا اچھا امیج قائم کیا اور ڈسپلن بھی شاندار رہا جب کہ میڈیا نے بھی پاکستان ٹیم کی تعریف کی۔
مصباح الحق کا کہنا تھاکہ پاکستان ٹیم میں توازن لا کر بہتری کی طرف گامزن ہیں، وہ سمجھتا ہوں کہ ٹیم درست سمت کی طرف جا رہی ہے، سوشل میڈیا کے دباؤ پر نہ تو فیصلے کر رہے ہیں اور نہ ہی نوجوان کرکٹرز کو موقع دینے کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
نوجوان کرکٹرز کو کھلانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرنے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے مصباح الحق کا کہنا تھا کہ حیدر علی کو ہم ہی لائے اور ہم نے ہی اسے موقع دیا، اسے کھیلنے کے لیے انتظار نہیں کرنا پڑا، ہر کسی کو پلان کے مطابق موقع دے رہے ہیں اور آہستہ اہستہ ٹیم کو درست سمت کی طرف لے جا رہے ہیں، ہمیں ٹیسٹ کرکٹ میں تسلسل دکھانا ہے، بہتری کی گنجائش ہر موقع پر موجود رہتی ہے اور ہم بہتری کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ ایک سال کے دوران ہم نے ٹیموں کے کمبی نیشن بنانے کی کوشش کی، سینئرز کے ساتھ ساتھ نوجوان کرکٹرز کو بھی موقع دیا، ٹیموں کی بہتری کے لیے کام کیے جا رہے ہیں تو ایسے میں نتائج ہماری خواہش کے مطابق نہیں رہے ہوں گے لیکن اگر میں اپنی کارکردگی کا جائزہ لوں تو میں ایک برس کے دوران خود سے مطمئن ہوں۔
مصباح الحق نے تسلیم کیا کہ انہیں بحیثیت کوچ بھی صبر و تحمل دکھانا ہے لیکن میں نے کسی کھلاڑی پر مایوسی کا اظہار نہیں کیا، نتائج پر مایوسی ہوئی جو کہ فطری بات ہے لیکن لوگوں کو بھی نتائج کے حوالے سے صبر دکھانا ہے۔
'بابر اعظم پاور فل کپتان ہے اس کو فیصلوں کا اختیار ہے '
انہوں نے کہا کہ بابر اعظم پاور فل کپتان ہے اور اسے فیصلوں کا اختیار ہے، غلطیاں تو تجربہ کار کپتانوں سے بھی ہوتی ہیں، بابر اعظم سیکھ رہا ہے اور جلد سیکھ جائےگا، جہاں تک سینیئر کھلاڑیوں کا تعلق ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ محمد حفیظ، شعیب ملک، محمد عامر اور وہاب ریاض پلانز میں ہیں،جو بھی کھلاڑی فٹ اور فارم میں ہے وہ ورلڈ کپ تک کھیل سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ تب کنڈیشنز کے مطابق ہمارے پلانز میں کون کون آتا ہے اور کس کی وجہ سے کمبی نیشن اچھا بن رہا ہے، سرفراز احمد اس وقت ہمارے سیکنڈ وکٹ کیپر ہیں، محمد رضوان کو پہلے موقع دیا گیا، وہ تسلسل کے ساتھ اچھا کھیل رہا ہے، سرفراز احمد کو ایک میچ دینے کا مطلب ان کے کریئر کے اختتام کا اشارہ نہیں، ان کی کارکردگی ماضی میں بھی اچھی رہی ہے اور وہ آئندہ بھی اچھا کر سکتے ہیں، اس لیے وہ پلانز میں ہیں۔
'دستیاب کھلاڑیوں میں نسیم شاہ بہترین کھلاڑی ہیں'
مصباح الحق نےکہا کہ وہ سوشل میڈیا یا کسی کے بیانا ت پر فیصلے نہیں کر رہے ، پلانز کے مطابق فیصلے کرتے ہیں اور یہ فیصلے اگر کسی کی خواہش کے مطابق ہو جاتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا کے کہنے پر ہوا حالانکہ ایسا نہیں ہے ہمیں علم ہی نہیں ہوتا کہ سوشل میڈیا پر کیا چل رہا ہوتا ہے۔
مصباح الحق نے نسیم شاہ کو بہترین دستیاب کھلاڑی قرار دیتے ہوئےکہا کہ نسیم شاہ میں تجربےکی کمی ہے اس سے ابھی جیمز اینڈرسن والی کارکردگی کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔