07 ستمبر ، 2020
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے لاپتہ جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل کی بازیابی کے لیے 10دن کی مہلت دے دی۔
عدالت عالیہ نے سیکرٹری داخلہ کو معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانے اور وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں رکھنے کی بھی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ قانون کی حکمرانی نہیں ہے، شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں، وزارت داخلہ، اس کے ماتحت ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں ملوث ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایس ای سی پی کے لاپتہ افسر کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کیا۔
سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ساجد گوندل کی بازیابی کیلئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے، اجلاس میں تمام صورتحال کا جائزہ لیا ہے، اعلیٰ سطح پر تفتیش جاری ہے۔
’وزارت داخلہ، ماتحت ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں ملوث ہیں‘
اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ تین دنوں سے صرف میٹنگز ہو رہی ہیں، آپ کی کوششیں نظر نہیں آ رہیں، لاپتہ افسر کو تلاش نہیں کیا جا سکا، شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں، آپ کتابی باتیں نہ بتائیں، اپنی ناکامی تسلیم کریں اور وزیراعظم کے نوٹس میں یہ بات لائیں،کسی کو تو اس کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ معلوم ہوا ہے لاپتہ افراد کمیشن نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے، کیا یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے؟
اس پر سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ ابھی اس سے متعلق کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تفتیشی ٹیم کو کمیشن کے چیئرمین سے پوچھنا چاہیئے تھا کہ کیا ان کے پاس اس بارے میں کوئی ذاتی معلومات ہیں؟
چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ سے کہا کہ آپ نے وزیراعظم کو بتایا کہ آپ کے ماتحت ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیاں ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں ہیں؟ یہ مفادات کا ٹکراؤ اور اصل کرپشن ہے، قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی تو کرپشن ہوگی، صرف نیب ہی کرپشن نہیں روک سکتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ہم شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ نہیں کر سکتے تو ہم یہاں کیا کر رہے ہیں؟ پھر یہ آئینی عدالت بند کر دیں۔
عدالت نے ساجد گوندل کی بازیابی کے لیے مزید مہلت دیتے ہوئے سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل چند روز قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے لاپتا ہوگئے تھے۔
ان کی گاڑی زرعی تحقیقاتی مرکز شہزاد ٹاؤن کے قریب کھڑی ملی تھی۔