09 ستمبر ، 2020
راولپنڈی کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا جب کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر فرد جرم عائد کر دی۔
توشہ خانہ سے تحائف کی گاڑیاں لینے کے ریفرنس میں آصف زرداری اور یوسف گیلانی سمیت 4 ملزمان پر فرم جرم عائد کی گئی۔
احتساب عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری قراردے دیا جس کے بعد نواز شریف کی جائیداد ضبط کرنے کی کارروائی شروع ہوگئی اور پراپرٹی کی تفصیلات طلب کرلی گئیں۔
سابق صدر، سابق وزیراعظم سمیت چاروں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا جس کے بعد 24 ستمبر کو نیب گواہان کو طلب کرلیا گیا ہے۔
نوازشریف اور آصف زرداری پر تحائف میں ملی گاڑیاں ذاتی استعمال میں لینے اور یوسف رضا گیلانی پر گاڑیاں دینے کی سمری منظور کرنے کا الزام ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت راولپنڈی میں ہوئی۔
دوران سماعت احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے کہا کہ آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی پر فرد جرم عائد کرتے ہیں۔
جج اعظم خان نے آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے چارج شیٹ پڑھنی ہے تو پڑھ لیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزمان صحت جرم سے انکار کر رہے ہیں؟ جس پر بتایا گیا کہ آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی نے صحت جرم سے انکار کر دیا ہے۔
یوسف رضا گیلانی کے وکیل نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس اختیار ہوتا ہےکہ سمری کی منظوری دے، نیب نے اختیارات کے غلط استعمال کا غلط ریفرنس بنایا۔
بعدازاں یوسف رضا گیلانی خود روسٹرم پر آ گئے اور مؤقف اپنایا کہ میں نے کبھی رولز کے خلاف کوئی کام نہیں کیا، قانون کے مطابق جو سمری آئی اسے منظور کیا، اگر سمری غلط ہوتی تو سمری موو ہی نہ ہوتی۔
احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے اور 7 روز میں نواز شریف کی پراپرٹی کی تفصیلات طلب کر لیں۔
توشہ خانہ ریفرنس میں عبدالغنی مجید، انور مجید پر بھی فرد جرم عائد کی گئی، تاہم دونوں ملزمان نے بھی صحت جرم سے انکار کر دیا۔
توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
توشہ خانہ ریفرنس میں آج ہونے والی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا جس میں عدالت نے کہا ہے کہ نواز شریف کی گرفتاری کیلئے نیب ہرممکن اقدامات کرے۔
عدالت نے حکم دیا کہ نیب تفتیشی افسر انٹرپول سمیت نوازشریف کی گرفتاری کیلئے ٹھوس اقدامات کریں، نوازشریف کے دائمی وارنٹ جاری کرکے ان کا کیس دیگر ملزمان سے الگ کیا جاتا ہے۔
عدالت نے نوازشریف کی عدالتی کارروائی روکنے کیلئے 17 اگست کو دائر کی گئی درخواست بھی ناقابل سماعت قرار دے دی۔
بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ میں نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے، ہر بار سرخرو ہوا ہوں، اس مرتبہ بھی سرخرو ہوں گا۔
نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے سے متعلق سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ نواز شریف خود ذمہ دار ہیں، اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔
شہباز شریف کی جانب سے سڑکوں پر گھسیٹنے سے متعلق سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ سیاست میں کبھی کچھ ہوتا ہے کبھی کچھ ہوتا ہے۔