10 ستمبر ، 2020
کراچی: عدالت نے پولیس کو ڈاکٹر ماہا کیس کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
کراچی کے جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں ڈاکٹر ماہا کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے تفتیشی افسر کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار کیا۔
تفتیشی افسر کی جانب سے ملزمان کے خلاف تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے میں ناکامی پر عدالت نے تفتیشی افسرکو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر تحقیقاتی رپورٹ اور شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت میں بھی ڈاکٹر ماہا کیس کی سماعت ہوئی اور عدالت نے ملزم جنید اور وقاص کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کردی۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 19 اگست کو کراچی کے علاقے ڈیفنس سے لیڈی ڈاکٹر ماہا شاہ کی لاش ان کے گھر سے ملی تھی جس پرپولیس نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ ڈاکٹر ماہا نے خود کو گولی مارکر خودکشی کی ہے۔
پولیس کاکہنا تھا کہ خاتون ڈاکٹر اپنے والد، والدہ، 2 چھوٹی بہنوں اور ایک چھوٹے بھائی کے ساتھ رہائش پذیر تھی، ڈاکٹر کا والد سے جھگڑا ہوا جس پر دلبرداشتہ ہو کر اس نے باتھ روم میں جاکر خودکشی کرلی۔
تاہم پولیس کیس کی تحقیقات کے دوران 26 اگست کو ماہا شاہ کے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جس میں تین ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے جن میں معروف ڈینٹسٹ، متوفی کے دوست جنید اور ایک ملزم وقاص شامل ہیں۔
جناح اسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر (ایم ایل او) نے بھی گولی ڈاکٹر ماہا کی کنپٹی کے الٹی جانب سے لگنا بتائی تھی جب کہ تمام حقائق کے برعکس کرائم سین اور پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق گولی دائیں لگنا بتایا گیا تھا جو کہ اب میڈیکلی غلط ثابت ہورہا ہے۔
ڈاکٹر ماہا رائٹ ہینڈر تھی تو وہ الٹے ہاتھ سےگولی نہیں چلاسکتی تھی اور ماہاکے رائٹ ہینڈر ہونے کی تصدیق ایس ایس پی ساؤتھ اور مقتولہ کے والد جیو نیوز سے گفتگو میں کرچکے ہیں۔
ڈاکٹر ماہاکے دوست اورکیس میں نامزد ملزم جنید نے بھی ان کے قتل کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔