11 ستمبر ، 2020
اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور عمر شیخ کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ خاتون سے زیادتی کا واقعہ افسوس ناک ہے لیکن سی سی پی او لاہور کہتے ہیں خاتون رات کو باہر کیوں نکلیں؟ سی سی پی او کہتے ہیں خاتون ڈرائیور کے بغیر کیوں آئیں؟ خاتون نے پولیس سے مدد طلب کی لیکن کسی نے مدد نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ سی سی پی او کو اس بات پر حیران ہونا چاہیے تھا کہ پولیس مدد کو کیوں نہ پہنچی، سی سی پی او کا بیان ملزمان کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، اس ظلم پر پوری حکومت خاموش ہے، وزیراعظم بھی خاموش ہیں، ایک وفاقی وزیر آکر سی سی پی او کے بیان کے حق میں بات کرتے ہیں۔
لیگی ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس اس بات پر الجھی رہی ہے کہ حدود کس کی ہے، حکومت شہریوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سی سی پی او لاہور کو نوکری سے نکال کر عبرت کا نشان بنایا جائے، سی سی پی او کے بیان پر اتنی ہی سزا ملنی چاہیے جتنی اس ریپ کرنے والے کو سزا ملے گی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ موٹروے پر اِس ماں کے ساتھ بچے بھی تھے جس کی حفاظت سی سی پی او آپ کی ذمہ داری تھی، 11کروڑ عورتیں مطالبہ کرتی ہیں کہ اس سی سی پی او کو ہٹایا جائے اور مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات لگائی جائیں۔
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ اور پلوشہ خان نے بھی علیحدہ پریس کانفرنس کی۔
نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ نیا پاکستان کےحالات کچھ یوں ہیں کہ آدھا پاکستان سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے، دوسری طرف لاہور موٹر وے پر خاتون سے زیادتی ہوئی، پورا ملک عورت کےساتھ زیادتی پردکھ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس واقعے پر سیاست نہیں کرنا چاہتے، سی سی پی او لاہور کے اس واقعے پر بیان کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں، وزیراعظم کے مشیر سی سی پی او کے بیان کا دفاع کر رہے ہیں اور وہ اصل میں اس دلخراش واقعے کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ 9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔
دو افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالااور سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے اس واقعے پر ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ یہ خاتون رات 12 بجے لاہور ڈیفنس سے گجرانولہ جانے کے لیے نکلی ہیں، حیران ہوں کہ تین بچوں کی ماں ہے، اکیلی ڈرائیور ہونے کے باجود وہ جی ٹی روڈ سے کیوں گجرانوالہ نہیں گئیں؟
ان کا کہنا تھا کہ اکیلی خاتون کو آدھی رات میں موٹروے سے جانے کی ضرورت کیا تھی، وہ جی ٹی روڈ سے کیوں نہ گئيں جہاں آبادی تھی؟