پاکستان
Time 16 ستمبر ، 2020

’نواز شریف کی علاج کے بغیر واپسی ممکن نہیں‘

لاہور: مسلم لیگ (ن) کےصدر شہبازشریف نے کہا ہے کہ عدلیہ کاہمیشہ احترام کرتے ہیں لیکن نواز شریف کی علاج کے بغیر واپسی ممکن نہیں۔

لاہورسے جاری بیان میں شہبازشریف نے کہا کہ  بغیر علاج واپسی سے نوازشریف کی زندگی کوشدید خطرہ ہے اور زندہ رہنےکاحق سب سے اہم ہے جسے نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ واپسی نہیں بلکہ نوازشریف کا علاج ہے، بیگم کلثوم نوازکے علاج کے وقت پی ٹی آئی والے جھوٹ بولتے رہے کہ وہ ٹھیک ہیں،کیا اس نقصان کا ازالہ ممکن ہے؟ 

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرزکہہ چکے ہیں موجودہ حالات میں نوازشریف کا سفرکرنا جان لیوا ہو سکتا ہے اور حکومت نے بھی اعتراف کیا تھا کہ نواز شریف کا پاکستان میں علاج نہیں ہوسکتا، سرکاری اور غیرسرکاری ڈاکٹرزکی تصدیق اور تجویزپر حکومت نے انہیں لندن بھیجا، ان کے علاج میں کوروناکےسبب تاخیرہوئی۔

واضح رہےکہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت ختم ہونے کے بعد عدالتی حکم کے باوجود سرینڈر نہ کرنے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے 22 ستمبر کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے اور اپیلوں پر سماعت کے دوران حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی مسترد کردی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ ایک کنسلٹنٹ کی رائے ہے جو کسی اسپتال کی طرف سے نہیں، ابھی تک کسی اسپتال نے نہیں کہا کہ ہم کووڈ کی وجہ سےنوازشریف کو داخل کرکے علاج نہیں کرپارہے، وفاقی حکومت تو ابھی تک یہاں کی میڈیکل رپورٹس پر شک کررہی ہے، اگراسپتال سے باہر ہی رہنا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں؟ وہ پہلے بھی پاکستان میں اسپتال داخل اور زیر علاج رہے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت ختم ہوچکی ہے اور یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

پسِ منظر

یاد رہے کہ 24 دسمبر 2018 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بری کرتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے بعد نیب نے سابق وزیراعظم کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا تھا۔

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے ریفرنسز پر فیصلہ سنایا تھا، سابق وزیراعظم نواز شریف فیصلہ سننے کے لیے خود بھی عدالت میں موجود تھے۔

تاہم ارشد ملک کیخلاف ویڈیو اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ن لیگ ان کی جانب سے سنائی جانے والی سزا بھی کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کررہی ہے۔

اس کے علاوہ جولائی 2018 میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 11 اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 8 جب کہ داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔

بعدازاں 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو سنائی گئی سزا معطل کرتے ہوئے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

سابق وزیراعظم نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کررکھاہے جب کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب نے ان کی ضمانت منسوخ کرانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائرکی۔

مزید خبریں :