انسداد دہشتگردی، اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل اور اسلام آباد وقف املاک بل پارلیمنٹ سے منظور

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ہدایات کی روشنی میں اہم معاملات پر قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باوجود  انسداد دہشت گردی تیسرا ترمیمی بل 2020، اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل 2019  اور اسلام آباد وقف املاک بل 2020 کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔

اس کے علاوہ  پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں  پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل ترمیمی بل اور سرویئنگ اینڈ میپنگ ترمیمی بل بھی منظور کیا گیا۔  

ضمنی ایجنڈے کے تحت میڈیکل ٹرییونل بل 2019 اور اسلام آباد معذور افراد کےحقوق کا تحفظ بل 2020 بھی منظور کرلیا گیا۔

اپوزیشن کی ترامیم مسترد

فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں انسداد منی لانڈرنگ ترمیمی بل کی منظوری کا عمل شروع ہوا تو  مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان اور ملیکہ بخاری کی پیش کردہ شقوں کو منظور کرلیا گیا  جبکہ اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کردی گئیں۔

اسپیکر اسد قیصر نے وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی اور مشیر پارلیمانی امور کی مخالفت پر بلاول بھٹو زرداری اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی۔ دونوں کا مؤقف تھا کہ صرف اسی رکن کو فلور مل سکتا ہے جس نے ترمیم پیش کرنی ہو۔

بلز کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔

بات حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ہاتھا پائی تک چلی گئی

 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بل پیش کرنے کی تحریک پر رائے شماری کے دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج اور شور شرابہ کیا اور  بات حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ہاتھا پائی تک چلی گئی۔ 

اپوزیشن کے سینیٹر رضاربانی نے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کے تحریک پیش کرنے پر اعتراض کیا اور کہا کہ  وزیر انچارج اس وقت وزیراعظم ہیں، مشیر تحریک پیش نہیں کرسکتے۔

اس پر وزیر قانون بیرسٹرفروغ نسیم نے کہا کہ قانون میں ایسی کوئی قدغن نہیں ہے،  نہ ہی کوئی عدالتی فیصلہ موجود ہے  اگر ہے تو دکھائیں۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان اوراسپیکرکے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان اور اسپیکر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

 اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ تقریر کا شوق پورا نہ کریں جس پر سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ اسپیکر معاون خصوصی کی غلامی میں قوائد و  ضوابط کی خلاف ورزی اور پارلیمنٹ کی توہین کررہے ہیں۔ 

اپوزیشن اکثریت کے باوجود حکومتی بلوں کی منظوری نہ روک سکی 

اپوزیشن عددی اکثریت کے باوجود پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومتی بلوں کی منظوری نہ روک سکی۔

دونوں ایوانوں میں مجموعی طور پر اپوزیشن کے پاس حکومتی بینچز سے 10 زیادہ ووٹ موجود ہیں۔

پارلیمنٹ میں حکومتی ارکان کی مجموعی تعداد 217 ہے، 200 حکومتی ارکان مشترکہ اجلاس میں شریک اور 16 غیرحاضر تھے، اسپیکر رائے شماری کے عمل میں حصہ نہیں لیتے۔

پارلیمنٹ میں اپوزیشن ارکان کی مجموعی تعداد 226 ہے، اپوزیشن کے 190 ارکان مشترکہ اجلاس میں شریک اور 36 غیر حاضر تھے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں آج 8 بلز منظور کیے گئے، 4 بل ایجنڈے میں شامل تھے، 4ضمنی ایجنڈے کے تحت شامل کیے گئے۔

خیال رہے کہ حکومت اور اپوزیشن نے اپنے اپنے اراکین کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور بلاول بھی ایوان میں موجود تھے۔

قبل ازیں پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ آج کےاجلاس کی اہمیت سمجھیں، پاکستان کے لیے ایف اے ٹی ایف بلز کو منظور کرانا ہے، تمام ارکان مشترکہ اجلاس میں اپنی حاضری یقینی بنائیں۔

اسپیکر کی طرف سے تاریخی قانون سازی پر ارکان پارلیمنٹ کو مبارک باد دی گئی جس کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

اپوزیشن کے شور شرابے میں اسلام آباد وقف املاک بل2020 کثرت رائے سے منظور

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کے باوجود اسلام آباد وقف املاک بل 2020 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

بل کے مطابق وفاق کےزیرانتظام علاقوں میں مساجد، امام بارگاہوں کے لیے زمین وقف کرنے سے پہلے رجسٹرڈ کرانا ہوگی،  مدارس اور دیگر فلاحی کاموں کے لیے زمین وقف کرنے سے قبل رجسٹر کرانا ہوگی۔

بل کے مطابق حکومت کو وقف املاک پر قائم تعمیرات کی منی ٹریل معلوم کرنے اور آڈٹ کا اختیار ہوگا،  وقف کی زمینوں پر قائم تمام مساجد، امام بارگاہیں، مدارس وغیرہ وفاق کے کنڑول میں آجائیں گی، وقف املاک پرقائم عمارت کے منتظم منی لانڈرنگ میں ملوث پائے گئے تو حکومت انتظام سنبھال سکے گی۔

بل کے مطابق قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو ڈھائی کروڑ روپے جرمانہ اور 5 سال تک سزا ہوسکے گی، حکومت چیف کمشنر کے ذریعے وقف املاک کے لیے منتظم اعلیٰ تعینات کرےگی، منتظم اعلٰی کسی خطاب، خطبے یا لیکچر کو روکنے کی ہدایات دےسکتا ہے، منتظم اعلٰی قومی خود مختاری اور وحدانیت کو نقصان پہچانے والے کسی معاملے کوبھی روک سکے گا۔

مزید خبریں :