18 ستمبر ، 2020
سینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہاہے کہ حکومت جنسی زیادتی کو روکنے کیلئے ایک قانون لانا چاہ رہی ہے، ہمیں اچھے پولیس افسران کی مدد چاہیے نہ کہ راؤ انوار اور عابد باکسر جیسے افسران کی۔
تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ زیادتی کرنےوالےکو سرعام پھانسی کی سزا دےکر عبرت کا نشانہ بنایاجائےگا، اس حوالے سے ایک بل بھی تیار کررہے ہیں۔
سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ جو بچوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں وہ انسان نہیں، وحشی درندے ہیں، وزیر اعظم نے اس حوالے سے قانون سازی کی ہدایت کی ہے، زیادتی کا شکار افراد کے کیسز رپورٹ کرنے کے حوالے سے قانون سازی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بچوں سے زیادتی کے واقعات بڑھ رہے ہیں کیونکہ لوگوں میں خوف نہیں، بعض وزراء اور ارکان پارلیمان انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں لیکن حقوق انسانوں کے ہوتے ہیں، جو بچوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں وہ انسان نہیں، وحشی درندے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسا قانون تیار کررہے ہیں جس کے تحت ریپسٹ کو نامرد بنایا جائے گا، ریپسٹ کا ڈیٹا بینک بنایا جایے گا۔
فیصل جاوید نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا کہ ریپ کا واقعہ موٹر وے پر ہوا جسے نواز شریف نے بنایا،کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے، یہاں لیڈر کھڑے ہو کر لوگوں کے جذبات مجروع کررہے ہیں۔
ن لیگ سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ جنسی زیادتی کے معاملے پر پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے، پاکستان بار کونسل میں وکلاء نے کہا کہ ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر غور کرنا چاہیے، ججز تقرری کی پارلیمانی کمیٹی کو میں نے، رضا ربانی ، اعتزا احسن ، نعمان وزیر نے چھوڑا تھا، سمجھا کہ یہ بیکار کمیٹی ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور سیالکوٹ موٹروے پر خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا واقعہ ہونے کے بعد سے یہ بحث ہورہی ہے کہ آیا جنسی زیادتی کے مجرموں کو سزائے موت دی جانی چاہیے یا نہیں۔
وزیراعظم عمران خان ایک انٹرویو میں جنسی زیادتی کے مجرم کو نامرد کرنے کی تجویز دے چکے ہیں۔