20 ستمبر ، 2020
وفاقی وزير اطلاعات شبلی فراز نے اپوزیشن کی کُل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اے پی سی حکومت پر پر دباؤ ڈالنے کی ایک بھونڈی کوشش ہے، کوئی این آر او نہیں ملے گا۔
شبلی فراز کا کہنا ہے کہ قوم جانتی ہے کہ اپوزیشن سیاست کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرتی ہے، وزیراعظم عمران خان کرپشن کے خلاف اپنے پختہ عزم پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات مزید کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے پارلیمان کو ذاتی اثاثوں کے تحفظ کے لیے ڈھال بنایا ہوا ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ شہزاد اکبر نےکہا ہے کہ اپوزیشن جتنی چاہے اے پی سی کرلے ،جس کا دل چاہے خطاب کرے، اپوزیشن کو پیغام ہے ان کو این آر او نہیں ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی اے پی سی مفرور مجرموں اور ملزموں کے ٹولے سے بڑھ کر کچھ نہیں، یہ مشورے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں کہ چوری پکڑنے والوں سے کیسے بچا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف کا عدلیہ سے متعلق مؤقف اُن کے حال اور ماضی سے متصادم ہے، نوازشریف خود کو اوربیٹوں کو بری کرنے والے جج سے ملتے رہے جب کہ ان کے بیٹے نے سعودی عرب میں بھی جج ارشد ملک سے ملاقات کی۔
مشیر داخلہ نے کہا کہ بینظیر کے خلاف ٹرائل کے دوران نوازشریف اور شہباز شریف جسٹس قیوم کو ہدایات دیتے رہے، مریم نواز اور ان کا میڈیا سیل اسی تضاد پر بیانیہ بنانے کی کوشش کررہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مفرور مجرم کی تقریر نشر ہونے کے بعد بھی کہہ رہے ہیں، میڈیا آزاد نہیں، اے پی سی کی حیثیت مفرور ملزموں کے ٹولے کے اکٹھ سے زیادہ نہیں۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گل نے کہا ہے کہ جب سارے چور اکٹھے ہو جائيں تو سمجھ لیں کوئی ایماندار تھانیدار آگيا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ آج ایک بار پھر آل پاکستان لوٹ مار ایسوسی ایشن اکٹھی ہو رہی ہے، اربوں روپے کی منی لانڈرنگ نہ ہونے سے اپوزيشن کی پیاس نہیں بجھ رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں اپوزیشن کی یہ پارٹیاں ایک دوسرے کے خلاف کیا کچھ نہیں کہتی رہیں، اپوزیشن والے مل کر صرف این آر او مانگ رہے ہیں، عمران خان نے این آر او نہ دینے کا فیصلہ کیا تو یہ لوگ اے پی سی کر رہے ہیں، اپوزیشن جتنی چاہے اے پی سی کر لے، جس کا دل چاہے خطاب کرلے لیکن اپوزیشن کو پیغام ہے ان کو این آر او نہیں ملےگا۔
شہباز گل کاکہنا تھا کہ نواز شریف کی آج کی تقریر مجھے کیوں نکالاکرپشن پر اور کیوں پوچھا پر مبنی ہے، عمران خان نے احکامات دیے تھے کہ ان کی تقریر نہ روکی جائے اور پوری نشر ہونے دی جائے، دنیا نے دیکھ لیا انہوں نے بیماری کا بہانہ کرکے عوام سے جھوٹ بولا۔
خیال رہے کہ پیپلزپارٹی کی میزبانی میں ہونے والی حزب اختلاف کی اے پی سی میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔