20 ستمبر ، 2020
سابق صدر آصف علی زرداری نے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ موجودہ حکومت کو نکال کر جمہوریت بحال کرکے رہیں گے۔
اے پی سی میں سابق صدر آصف زرداری نے ابتدائی نوٹ سے خطاب کرتے ہوئے سارے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحت کے لیے دعا کرنے کے ساتھ کہا کہ میرے خیال میں یہ اے پی سی بہت پہلے ہونی چاہیے تھی۔
ان کا کہنا تھا جب سے ہم سیاست میں ہیں میڈیا پر اس طرح کی پابندیاں نہیں دیکھیں، چاہے کتنی ہی پابندیاں لگائی جائیں، لوگ ہمیں سن رہے ہیں، حکومت اے پی سی کے خلاف ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے یہی ہماری کامیابی ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے نواز شریف کے ساتھ مل کر میثاق جمہوریت پر دستخط کیے اور پھر ہم آہنگی کے ذریعے مشرف کو بھیجا، 18 ویں ترمیم کے گرد ایک دیوار ہے جس سے کوئی بھی آئین کو میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ بہروپیوں سے پاکستان کو بچانا ہے، سیاسی بونے، سلیکٹڈ پرائم منسٹر کی سوچ ہے کہ 73 کا آئین بنانے والوں سے وہ زیادہ ہوشیار ہیں، اس اے پی سی میں ایسا لائحہ عمل دیں کہ جمہوریت مضبوط کر سکیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہم صرف اس حکومت کو نکالنے نہیں آئے بلکہ اس حکومت کو نکال کر اور جمہوریت بحال کر کے رہیں گے، ہم نے پاکستان بچانا ہے اور ہم ضرور جیتیں گے، 18 ویں ترمیم آئین کے گرد حفاظتی دیوار ہے، کوئی بری نظر سے نہ دیکھ سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اِس اے پی سی کے بعد جیل جانے والے وہ پہلے شخص ہوں گے، مولانا فضل الرحمان سے جیل میں ملاقات کے لیے آنے کی بھی فرمائش کی۔
سابق صدر نے تقریر کا اختتام اس مصرعے پر کیا کہ ’مجھے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے‘۔
عوام کو اس مصیبت، عذاب سے نجات دلا کر رہیں گے: چیئرمین پیپلز پارٹی
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا اپوزیشن کی کُل جماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جمہوریت نہیں ہے تو عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس حکومت کو، اور ان کو لانے والوں کو سڑکوں پر للکارنا ہے، ہمیں ان لوگوں کو سمجھانا پڑے گا کہ ملک کے عوام کو آزادی دو، ہمیں الیکشن میں لیول پلیئنگ فیلڈ دینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ عوام حقیقی جمہوریت کا مطالبہ کریں، اس کے لیے ایک نیا میثاق جمہوریت کرنا ہو گا، دیہات میں سب کو نکلنا پڑے گا، ہم سب کو عوام کے دروازے تک جانا پڑے گا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں ان لوگوں کو صوبائی اسمبلی، قومی اسمبلی، سینیٹ میں للکارنا ہو گا، عوام کو اس مصیبت، عذاب سے نجات دلا کر رہیں گے۔
حکومت کا احتساب نہ کیا تویہ جرم ہو گا اور ہم اس کا حصہ بن جائیں گے: شہباز شریف
قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا اے پی سے خطاب میں کہنا تھا کہ یہ بات غلط نہیں ہو گی کہ ملک میں جمہوریت برائے نام ہے، آج منہگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے، کورونا آنے سے قبل معیشت کو ضرب لگ چکی تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ آر ٹی ایس بند ہوا اس کی تحقیقات ہوں گی، اس پر ایوان کی کمیٹی قائم کی گئی لیکن دھاندلی کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی نے ایک انچ سفر نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سیلاب نے تباہی مچائی اور سلیکٹڈ وزیراعظم کو توفیق نا ہوئی کہ لوگوں کی امداد کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ احتساب کے نام پر اندھا انتقام ہو رہا ہے، ان کو احتساب کرنا ہوتا تو سب سے پہلے کابینہ میں بیٹھے لوگوں کا کرتے۔
صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ پوری قوم کی نظریں اے پی سی پر ہیں کہ ہم کیا فیصلے کرتے ہیں، ریاست مدینہ کا نام لینے سے ڈرنا چاہیے، اس پاک نام کو سیاست میں نہیں لینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہر لحاظ سے بری طرح ناکام ہو چکی ہے، حکومت کا احتساب نہ کیا اور خاموشی اختیار کی تویہ جرم بن جائے گا اور ہم اس کا حصہ بن جائیں گے۔
خیال رہے کہ کُل جماعتی کانفرنس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی اور مریم نواز سمیت دیگر جماعتوں کے نمائندے شریک ہوئے۔
اے پی سی سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔