اے پی سی: استعفوں کے معاملے پر گرماگرمی کیوں ہوئی؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

اے پی سی میں اسمبلیوں سے اپوزیشن کے استعفوں کے معاملے پر گرما گرمی دیکھنے میں آئی،ذرائع،فوٹو: آن لائن

اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے جس کے مطابق اے پی سی میں اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر اتفاق نہ ہوسکا۔

ذرائع کے مطابق اے پی سی میں اسمبلیوں سے اپوزیشن کے استعفوں کے معاملے پر گرما گرمی دیکھنے میں آئی۔

ذرائع کاکہنا ہےکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو اسمبلیوں اور سندھ حکومت سے استعفوں کی پیشکش بھی کی، بلاول بھٹو نےکہا کہ ہم استعفے ن لیگ کو جمع کراتے ہیں، نوازشریف وطن واپس آکر استعفے اسپیکرکو پیش کردیں۔

بلاول کی پیشکش پر نواز شریف کاکہنا تھا کہ میں استعفوں کا مخالف نہیں، چاہتا ہوں حکومت کے خلاف دباؤ بنا کر استعفے دیے جائیں، آپ ان استعفوں کو مولانا فضل الرحمان کو دے دیں، میں  اپنی پارٹی کے استعفے بلاول کو دے دیتا ہوں۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف نے یہ بھی کہاکہ آپ اپنے استعفے مجھے اور میں اپنے استعفے آپ کو دیتا ہوں، پھر آپ دونوں کے استعفے مولانا فضل الرحمان کو دے دیں۔

 ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان استعفوں کے بارے میں پارٹی رہنماؤں سے بحث کرتے رہے، آصف زرداری نے ایک موقع پر کہا کہ 'مولانا میں آپ سے 3 سال بڑا ہوں، چھوٹوں سے بات منواناجانتا ہوں'۔

ذرائع کے مطابق اے پی سی میں اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر اپوزیشن میں اتفاق نہ ہو سکا جب کہ کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر دور میں حکومت میں رہنے والوں کوپارٹیوں میں نہیں لیا جائےگا۔

خیال رہے کہ ملک کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس میں وزیراعظم سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اے پی سی اعلامیے کے مطابق اکتوبر اور نومبر میں ملک کے صوبائی دارالحکومتوں (کراچی، کوئٹہ، پشاور اور لاہور) سمیت دیگر بڑے شہروں میں مشترکہ جلسے کیے جائیں گے اور دسمبر میں دوسرے مرحلے میں صوبائی دارالحکومتوں میں بڑی عوامی ریلیاں اور مظاہرے ہوں گے جب کہ جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف فیصلہ کن لانگ مارچ کیا جائے گا۔

مزید خبریں :