دنیا
Time 21 ستمبر ، 2020

امریکا نے وینزویلا کے صدر اور ایرانی وزارت دفاع پر پابندی لگادی

مستقبل میں کسی بھی ایرانی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں: امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر— فوٹو: اے ایف پی

امریکا نے ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ سے لگانے کے اعلان کے بعد ایرانی وزارت دفاع سمیت ایرانی جوہری ہتھیار پروگرام سے متعلق 27 کمپنیوں اور افراد پر نئی پابندیاں عائد کر دیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر اور وزیرخزانہ اسٹیون منچن سمیت دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا۔

مائیک پومپیو نے ایران سے قریبی تعلقات بڑھانے اور ایرانی اسلحہ پروگرام میں معاونت کرنے پر وینزویلا کے صدر نکولس مادورو پر بھی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی وزارت دفاع پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، اس کے علاوہ ایران میں یورینیم افزودگی میں ملوث 2 مرکزی افراد پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔

امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منچن کا کہنا تھا کہ آج کی پابندیاں زیادہ تر ایرانی جوہری توانائی ایجنسی سے متعلق ہیں، ایرانی بیلسٹک میزائل بنانے میں معاونت کرنے والوں پر بھی پابندیاں لگائی ہیں جب کہ امریکی وزیر تجارت نے بتایا کہ ایران کے 5 سائنسدانوں کو بھی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

اس موقع پر امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ مستقبل میں کسی بھی ایرانی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

امریکی نمائندہ برائے اقوام متحدہ کیلی کرافٹ نے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کی جانب سے بھی ایران پر دوبارہ سے پابندیاں عائد کرنے کی امید ظاہر کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے ایران کے خلاف 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت معطل کی گئی تمام بین الاقوامی پابندیاں یکطرفہ طور پر بحال کردی تھیں۔

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے یکطرفہ طور پر ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے ملکوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

2015 کے جوہری معاہدے میں کیا طے ہوا تھا؟

جولائی 2015 میں یورپی یونین سمیت 6 عالمی طاقتوں امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے ’جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن‘ کے تحت ایران نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ جوہری ری ایکٹر میں بطور ایندھن استعمال ہونے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے افزودہ شدہ یورینیم کے ذخائر کو 15 سال کے لیے محدود کرے گا جب کہ یورینیم افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کی تعداد کو 10 سال کے عرصے میں بتدریج کم کرے گا۔

ان تمام شرائط کو قبول کرنے کے بدلے اقوام متحدہ، امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیاں اٹھالی گئی تھیں تاہم امریکا نے مئی 2018 میں ایران کے ساتھ کیےگئے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر اپنے طور پر معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں۔

مزید خبریں :