28 ستمبر ، 2020
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 1995 میں بھی مجھ پر جائیدادوں کا الزام لگایا، اب پھر لگادیا گیا لیکن ڈنکے کی چوٹ پر کہتے ہیں یہ سلیکٹڈ حکومت ہے۔
مولانا فضل الرحمان آزاد کشمیر پہنچے جہاں انہوں نے جے یو آئی جموں وکشمیر کی مرکزی مجلس شوریٰ و عاملہ سے حلف لیا۔
اس دوران تقریب سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جمعیت علمائے اسلام نے ہمیشہ کشمیر کی جمعیت کو اپنا نمائندہ سمجھا، پاکستانیوں اورکشمیریوں کاماضی اور حال ایک ہے، مستقبل بھی ایک ہوگا، گلگت کو صوبے کا درجہ دینے پر کشمیرپر ہمارے مؤقف کا کیا ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ دھاندلی کی پیداوار حکومت کو ہم نے تسلیم نہیں کیا، ہماری جنگ جاری ہے، 1995 میں بھی مجھ پر جائیدادوں کا الزام لگایا، اب پھر لگادیا گیا، ڈنکے کی چوٹ پر کہتے ہیں یہ سلیکٹڈ حکومت ہے، اسے لایا گیا، ہم تمہارا جبر تو برداشت کرلیں گے مگر آئندہ نسلوں کے سامنے سرخرو ہوں گے۔
فضل الرحمان کاکہنا تھاکہ ایوب نے بھی کیس بنائے، ضیا ء نے بھی بنائے، ہم نے جیلوں کو قبول کیا مگر جبر قبول نہیں، میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرے، گندے پانی میں مچھلیاں نہ پکڑی جائیں۔
خیال رہے کہ قومی احستاب بیورو (نیب) خیبرپختونخوا نے مولانا فضل الرحمان کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کے معاملے پر یکم اکتوبر کو طلب کیا۔