دنیا
Time 29 ستمبر ، 2020

جمال خاشقجی قتل کیس میں مزید 6 سعودی شہریوں پر فرد جرم عائد

جمال خاشقجی 2 اکتوبر 2018 کو ترکی میں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے سے لاپتہ ہو گئے تھے،فوٹو:فائل

 ترکی نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث مزید 6 سعودی شہریوں پر فرد جرم عائد کردی۔

ترک خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول کے پراسیکیوٹر نے عدالت سے 2 ملزمان کے لیے عمر قید جب کہ بقیہ 4کے لیے 5سال جیل کی سزا کی درخواست کی ہے۔

فرد جرم کے مطابق استنبول کے سعودی سفارت خانے کے عملے کے 2 افراد جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ترکی سے روانہ ہوگئے تھے جب کہ دیگر 4 ملزمان جنہوں نے قتل کی واردات کے بعد ثبوت مٹانے کے عمل میں حصہ لیا وہ بھی اب ترکی میں موجود نہیں ہیں۔

اس سے قبل جولائی میں شروع کیے گئے ایک الگ مقدمے میں استنبول کی عدالت نے جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی شہزادے محمد بن سلمان کے 2 سابق معاونین سمیت 20 سعودی شہریوں کے خلاف ان کی غیر حاضری میں کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

خاشقجی قتل کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر 2018 کو ترکی میں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے سے لاپتہ ہو گئے تھے جس کے بعد ان کو قتل کیے جانے کی تصدیق ہوئی۔

بعد ازاں سعودی عرب کی جانب سے اس بات کا اعتراف کیا گیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں واقع قونصل خانے میں لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق سعودی صحافی کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاش کو بے دردی سے ٹکڑے ٹکڑے کردیا گیا تھا جب کہ گمشدگی کے چند روز بعد جمال خاشقجی کے جسم کے اعضاء سعودی قونصلر جنرل کے گھر کے باغ سے برآمد ہوئے تھے۔

امریکی اخبار سے منسلک صحافی کو ترکی میں قتل کیے جانے کے بعد امریکا اور ترکی کے علاوہ عالمی برادری کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا تھا جب کہ اس دوران ترکی اور امریکا سے سعودی حکومت کے تعلقات میں بھی تناؤ دیکھا گیا۔

سعودی عرب کا کہنا تھا کہ اس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کوئی کردار نہیں اور نہ ہی انہوں نے اس حوالے سے احکامات دیے تھے۔

سعودی پراسیکیوٹر کے مطابق قتل کا حکم اس وقت کےنائب انٹیلی جنس چیف نےدیا تھا، خفیہ آپریشن میں ملوث 11 اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا تھاجن میں سے 5 کو سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم بعد ازاں ان کے بیٹوں نے اپنے  والد کے قاتلوں کو معاف کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اقوام متحدہ گرفتار افراد کے خلاف خفیہ سماعت کو عالمی معیار کے خلاف قراردیتے ہوئے اوپن ٹرائل کا مطالبہ بھی کرچکی ہے۔

مزید خبریں :