05 اکتوبر ، 2020
پاکستان نے یورپی یونین میں بھارت کی باسمتی چاول کی رجسٹریشن کی درخواست چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے تجارت ڈاکٹر عبد الرزاق داؤد کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں یورپی یونین میں بھارت کی باسمتی چاول کی رجسٹریشن کی درخواست چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے باسمتی چاول کی یورپی یونین میں رجسٹریشن کی درخواست دی ہے لیکن پاکستان بھارت کو باسمتی چاول کا خصوصی جی آئی ٹیگ حاصل نہیں کرنے دے گا۔
خیال رہے کہ یورپی یونین میں بھارت نے درخواست جمع کرائی ہے کہ باسمتی چاول اس کی جغرافیائی نشانی ہے اور یہ بھارت کی پیداوار ہے جب کہ یورپی ریگولیشن 2006کے مطابق باسمتی چاول اس وقت تک پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کی پیداوار کے طور پر رجسٹرڈ ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ باسمتی چاول پاکستان میں بھی بڑے پیمانے پر کاشت ہوتا ہے اور اپنی بہترین خوشبو اور ذائقے کی بدولت اسے بھارت کے باسمتی پر فوقیت حاصل ہے۔
پاکستان ہر سال5 سے 7 لاکھ ٹن باسمتی چاول دنیا کے مختلف ممالک کو برآمد کرتا ہے اور بڑی تعداد میں یہ یورپی ممالک میں بھیجا جاتا ہے۔
پاکستان میں باستمی کی پیداوار کے شواہد 1766 میں لکھے گئے وارث شاہ کے کلام سے ملتا ہے، انگریز دور میں کالاشاہ کاکو میں باستمی پیدا کیے جانے کے شواہد ہیں۔
یورپی یونین نے بھارتی دعوے کی تشہیر اپنی ویب سائٹ پر کی ہے مگر یورپی قانون کے مطابق 90 روز میں بھارتی دعوے کو چیلنج کیا جاسکتا ہے، اگر یورپی یونین میں بھارت کا لیبل باسمتی چاول پر لگ گیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان یورپ کو یہ چاول باسمتی کے نام سے برآمد نہیں کرسکے گا۔