26 ستمبر ، 2020
پاکستان میں صدیوں سے پیدا ہونے والے باستمی چاول پر بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس کی جغرافیائی نشانی ہے، پاکستانی تاجروں کے دباؤ پر حکومت نے بھارتی دعوے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یورپی یونین میں بھارت نے درخواست جمع کرائی ہے کہ باسمتی چاول اس کی جغرافیائی نشانی ہے اور یہ بھارت کی پیداوار ہے جب کہ یورپی ریگولیشن 2006کے مطابق باسمتی چاول اس وقت تک پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کی پیداوار کے طور پر رجسٹرڈ ہے اور حقیقت یہ ہے کہ باسمتی چاول پاکستان میں بھی بڑے پیمانے پر کاشت ہوتا ہے اور اپنی بہترین خوشبو اور ذائقے کی بدولت اسے بھارت کے باسمتی پر فوقیت حاصل ہے۔
پاکستان ہر سال5 سے 7 لاکھ ٹن باسمتی چاول دنیا کے مختلف ممالک کو برآمد کرتا ہے اور بڑی تعداد میں یہ یورپی ممالک میں بھیجا جاتا ہے۔
پاکستان میں باستمی کی پیداوار کے شواہد 1766 میں لکھے گئے وارث شاہ کے کلام سے ملتا ہے، انگریز دور میں کالاشاہ کاکو میں باستمی پیدا کیے جانے کے شواہد ہیں۔
یورپی یونین نے بھارتی دعوے کی تشہیر اپنی ویب سائٹ پر کی ہے مگر یورپی قانون کے مطابق 90 روز میں بھارتی دعوے کو چیلنج کیا جاسکتا ہے، اگر یورپی یونین میں بھارت کا لیبل باسمتی چاول پر لگ گیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان یورپ کو یہ چاول باسمتی کے نام سے برآمد نہیں کرسکے گا۔
پاکستان میں باستمی کی پیداوار اور اس کے کاروبار سے جڑے افراد میں بھارتی دعوے پر تشویش ہے، رائس ایکسپوٹرز نے معاملے پر اجلاس منعقد کیا ہے جب کہ حکومت نے اس پر مثبت ردعمل دیا ہے۔
خلیجی اخبار کے مطابق پاکستان اس معاملے پر تیاری کررہا ہے اور جلد بھارتی دعوے کے رد میں پاکستان اپنا مؤقف یورپی یونین میں جمع کروائے گا۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس معاملے پر سنجیدگی سے پیش رفت کرنا ہوگی کیونکہ باستمی ہمارا ورثہ ہے، یہ صدیوں سے پاکستان میں پیدا ہورہا ہے اور یہ پاکستان کی جغرافیائی نشانی ہے۔