07 اکتوبر ، 2020
کراچی: سانحہ بلدیہ کیس کے سزا یافتہ ملزمان نے سزاؤں کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کردیں جس میں عدالتی فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
سانحہ بلدیہ کیس کے سزا یافتہ ملزمان نے سندھ ہائی کورٹ میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے 22 ستمبر کو دی جانے سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر کردی ہیں۔
اپیلیں دائر کرنے والے ملزمان میں رحمان عرف بھولا زبیر عرف چریا شامل ہیں جنہیں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 264 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی جب کہ دیگر چار ملزمان میں علی حسن، فضل محمد، شاہ رخ اور ارشد شامل ہیں، ان چاروں ملزمان کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
ملزمان نے اپیلوں میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ماتحت عدالت نے حقائق کو نظر انداز کیا ہے اور فیصلے میں سقم ہے لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ خصوصی عدالت کا 22 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
عدالت نے ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی سمیت چار ملزمان کو عدم شواہد کی بنا پر بری کردیا تھا۔
واضح رہے کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے گزشتہ ماہ 22 تاریخ کو سانحہ بلدیہ کے 8 سال بعد کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔
عدالت نے واردات کے ماسٹر مائنڈ حماد صدیقی اور علی حسن قادری کو اشتہاری قرار دیا ہے اور ان کے دائمی وارنٹ جاری کردیے ہیں۔
خیال رہے کہ بلدیہ کی ٹیکسٹائل فیکٹری میں ستمبر 2012 میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 250 سے زائد افراد زندہ جل گئے تھے۔
مذکورہ فیکٹری علی انٹرپرائز کے مالکان نے دبئی سے ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کرائے گئے بیان میں ایم کیو ایم کی جانب سے 25 کروڑ روپے بھتاطلب کرنے کی تصدیق کی تھی۔
اس کیس کے 768 گواہوں میں سے 400 گواہوں کا بیان ریکارڈ کیا گیا جب کہ 368 گواہوں کے نام واپس لے لیے گئے۔
دسمبر 2016 میں بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ایک ملزم رحمان عرف بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔
عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔