Time 22 ستمبر ، 2020
پاکستان

سانحہ بلدیہ: رحمان بھولا، زبیر چریا کو 264 مرتبہ سزائے موت کا حکم، رؤف صدیقی سمیت 4 بری

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 8 سال بعد سانحہ بلدیہ فیکٹری کا فیصلہ سنا دیا۔

عدالت نے بھتا نہ دینے پربلدیہ فیکٹری میں آگ لگا کر ڈھائی سو سے زائد افراد کو قتل کرنے کے اس مقدمے میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کو 264 مرتبہ سزائے موت دینے کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں 4  ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا جن میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی، ادیب خانم، علی حسن قادری اور عبدالستار  شامل ہیں۔

عدالت نے 4 ملزمان فضل احمد، علی محمد، ارشد محمود اور فیکٹری منیجر شاہ رخ کو بھی سہولت کاری کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

عدالت نے واردات کے ماسٹر مائنڈ حماد صدیقی اور علی حسن قادری کو اشتہاری قرار دیا ہے اور ان کے دائمی وارنٹ جاری کردیے ہیں۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 2 ستمبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

تحریری حکم نامے کے اہم نکات:

  • رحمان بھولا اور زبیر چریا کو 264 افراد کے قتل 264مرتبہ سزائے موت دی جائے
  • دونوں مجرموں کو فیکٹری کے اندر ملازمین کو قتل کے جرم 264 مرتبہ عمر قید کی سزا سنا دی
  • 60 لوگوں کو زخمی کرنے کے جرم میں 10،10 سال قید اور 1, 1 لاکھ جرمانہ بھی عائد
  • 264 جاں بحق افراد کے ورثا کو 2، 2 لاکھ روپے دینے کا حکم
  • مجرموں کو بھتا خوری کےالزم میں 10، 10 سال قید اور 1،1لاکھ روپے جرمانہ
  • روف صدیقی، حسن قادری، ڈاکٹر عبدالستار اور ادیب خانم کے خلاف استغاثہ جرم ثابت نہیں کر سکے
  • مفرور ملزم حماد صدیقی اور علی حسن قادری کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • مجرم شارخ،علی محمد،فضل محمد، ارشد محمود کوسہولت فراہم کرنے الزام میں عمر قید
  • سہولت کاروں نےکیمیل کے ساتھ مجرموں کو فیکٹری میں داخل ہونے میں مدد کی

تحریری حکم نامہ:


فیکٹری منیجر شاہ رُخ، علی احمد، فضل محمد اور ارشد محمود کو سہولت کاری کے الزام میں عمر قید کی سزا  سنائی گئی ہے،  ان چاروں کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے رحمان بھولا اور زبیر چریا کیلئے فیکٹری کے گیٹ کھلوائے اور آتش گیر کیمیکل فیکٹری کے اندر لانے کی راہ ہموار کی۔

ایم کیو ایم کے سابق صوبائی وزیر روف صدیقی، حسن قادری، ڈاکٹر عبدالستار اور ادیب خانم کو عدم شواہد کی بنا پر بری کردیا گیا۔ان پر سیاسی اثر ورسوخ استعمال کرنے اور لواحقین کی امداد کے نام پر فیکٹری مالکان سے پانچ کروڑ روپے وصول کرنے کا الزام تھا۔

عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا کہ ملزمان سانحے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو دیت کی مد میں 27 لاکھ 77 ہزار 353 روپے فی کس کے حساب سے ادا کریں۔

سزائے موت پانے والازبیر چریا واردات کے بعد سعودی عرب فرار ہوگیا تھا اور اسے کراچی واپس آنے پر رینجرز نے گرفتار کیا تھا  جبکہ رحمان بھولا کو دسمبر 2016 میں انٹرپول کی مدد سے اُس وقت پکڑا گیا جب وہ بینکاک سے جنوبی افریقا فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا۔

سانحہ بلدیہ کیس پر ایم کیو ایم پاکستان کا بیان

ترجمان ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رؤف صدیقی کی بریت سے ثابت ہوتا ہے کہ کیس سے ایم کیو ایم کا تعلق نہیں تھا۔

ایم کیو ایم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سانحہ بلدیہ کے لواحقین سے ہمدردی ہے، متاثرین کو آٹھ برس تک فیصلے کا انتظار کرنا پڑا۔

ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ امید ہے اعلیٰ عدالتیں بلدیہ فیکٹری کیس کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں گی، کسی سماج دشمن اور قانون شکن عناصر کی سرپرستی کی پالیسی نہ پہلے تھی نہ ہو گی۔

کوشش یہی تھی کہ مظلوموں کو انصاف ملے: تفتیشی افسر 

بلدیہ فیکٹری کیس کے تفتیشی افسر ایس ایس پی ساجد سدوزئی کا میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہماری کوشش تھی کہ سانحہ بلدیہ کے مظلوموں کو انصاف ملے، اور نظام پر لوگوں کا اعتماد بحال ہو۔

ساجد سدوزئی نے کہا کہ خوشی ہے کیس کا فیصلہ انصاف پر مبنی تھا، ہماری کوشش تھی کہ ہر پہلو پر بہتر تحقیقات کریں، تمام کارروائی میں پراسیکیوشن اور مختلف ادارے شامل تھے، کیس میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سپورٹ حاصل رہی۔

ایس ایس پی ساجد سدوزئی کا کہنا تھا کہ فیکٹری مالکان کو ملزم نامزد نہ کرنا جے آئی ٹی کا فیصلہ تھا، پولیس انفرادی طور پر فیصلہ نہیں کر سکتی تھی، جے آئی ٹی میں فیکٹری مالکان کو متاثرہ فریق قرار دیا گیا۔

جے آئی ٹی میں شامل افراد کو کیس کی چارج شیٹ میں شامل نہ کرنے سے متعلق سوال پر ایس ایس پی ساجد سدوزئی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی اور لیگل قانونی طریقے کار میں فرق ہوتا ہے، کوشش کی کہ اصل ملزمان کو نامزد کرکے سزا دلوائی جائے۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ بلدیہ کی ٹیکسٹائل فیکٹری میں ستمبر 2012 میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 250 سے زائد افراد زندہ جل گئے تھے۔

مذکورہ فیکٹری علی انٹرپرائز کے مالکان نے دبئی سے ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کرائے گئے بیان میں ایم کیو ایم کی جانب سے 25 کروڑ روپے بھتاطلب کرنے کی تصدیق کی تھی۔

اس کیس کے 768 گواہوں میں سے 400 گواہوں کا بیان ریکارڈ کیا گیا جب کہ 368 گواہوں کے نام واپس لے لیے گئے۔ 

دسمبر 2016 میں بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ایک ملزم رحمان عرف بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔

عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔

مزید خبریں :