Time 07 اکتوبر ، 2020
پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو بذریعہ اخباری اشتہار طلب کرلیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کو مفرور قرار دے کر بذریعہ اشتہار طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔

نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے عمل میں شریک پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو اور قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرائے۔

عدالت میں فارن آفس کے ڈائریکٹر یورپ محمد مبشر خان متعلقہ دستاویزات لے کر عدالت پہنچے  اور انہوں نے نواز شریف کے دونوں وارنٹ گرفتاری وصول کرنے کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔ 

فارن آفس کے ڈائریکٹر یورپ محمد مبشر خان نے خود پیش ہو کر بیان قلمبند کرایا اور متعلقہ دستاویزات اور اصل ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔

محمد مبشر خان نے دونوں وارنٹس گرفتاری وصول ہونے کی رسیدیں عدالت میں پیش کیں۔

ڈائریکٹر یورپ محمد مبشر خان نے عدالت کو بتایا کہ رجسٹرپر اندراج کے بعدکمپیوٹر پربھی اس کی انٹری کی جاتی ہے اور وزارت خارجہ نے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کو ڈپلومیٹک بیگ کے ذریعےوارنٹ بھجوائے۔

اس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اب بتائیں کہ آگے کیا ہو گا؟ اس پر ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نیب جہانزیب بھروانہ کا کہنا تھا کہ اگلامرحلہ نوازشریف کواشتہاری قرار دینے کا ہے۔

انہوں نے دلائل دیے کہ وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے عمل میں شریک 3 افراد نے بیانات ریکارڈ کرادیے، یہ بات واضح ہےکہ نوازشریف نے جان بوجھ کر وارنٹ گرفتاری وصول نہیں کیے اور دستاویزی شواہد سے واضح ہے کہ نوازشریف جان بوجھ کر مفرور ہیں لہٰذا ان کو اشتہاری قرار دیا جائے۔

 جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیاکہ اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کے لیے کتنے اخبارات میں اشتہار شائع کرانا ضروری ہے اور اس کے اخراجات کون اٹھائے گا؟ 

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اشتہارات کے اخراجات ریاست ہی اٹھائے گی، اشتہار میں نواز شریف کو عدالت پیش ہونے کے لیے 30 دن کی مہلت دی جائے گی۔ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے تجویز دی کہ جنگ اور ڈان میں اشتہارات شائع کرائے جائیں جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ نوازشریف کی بذریعہ اشتہار طلبی کا تمام خرچہ وفاقی حکومت برداشت کرے گی۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو اشتہارات کی رقم 2 روز میں جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں ضمانت ختم ہونے کے بعد عدالتی حکم کے باوجود سرینڈر نہ کرنے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے 22 ستمبر کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

عدالت نے نوازشریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کا بھی حکم دیا تھا لیکن برطانوی حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرانے سے انکار کردیا تھا جس پر عدالت نے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے جانے والے پاکستانی ہائی کمیشن کے افسران کے بیان ریکارڈ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

مزید خبریں :