12 اکتوبر ، 2020
لاہور: موٹروے ریپ کیس کا مرکزی ملزم عابد ایک ماہ تک فرار رہنے کے بعد فیصل آباد سے گرفتار ہوگیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ موٹروے ریپ کیس کے مرکزی ملزم عابد کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا ہے۔
اس کیس میں شریک دوسرا ملزم شفقت پہلے ہی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہے، دونوں ملزمان نے لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر ڈکیتی کے بعد خاتون سے اس کے بچوں کے سامنے اجتماعی جنسی زیادتی کی تھی۔
ملزم عابد کو گرفتار کرکے لاہور منتقل کیا جارہا ہے اور اس کا دوبارہ ڈی این اے کیا جائے گا۔
اس سے قبل 4 مرتبہ قصور، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب اور فورٹ عباس میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عابد کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا تاہم آج اسے پکڑ لیا گیا۔
ملزم کی گرفتاری میں پنجاب پولیس کی دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی معاونت کی اور سائنٹفک طریقے بھی استعمال کیے گئے۔
اطلاعات کے مطابق پولیس نے عابد کی گرفتاری کے لیے جال بچھایا اور اس کی بیوی کو فون اور نمبر فراہم کیا، یہ نمبر بیوی نے عابد سے رابطے کیلئے استعمال کیا۔
ذرائع کے مطابق عابد نے اہلیہ کو اسی فون پر کال کرکے بتایا کہ وہ فیصل آباد آئے گا جس کے بعد اس کی اہلیہ کو فیصل آباد پہنچایا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے اس کی اہلیہ کو فیصل آباد پہنچا کر سادہ لباس اہلکاروں کا جال بچھایا اور جیسے ہی ملزم ملاقات کے لیے پہنچا تو اس کو حکمت عملی کے تحت بغیر کسی مزاحمت کے گرفتار کرلیا گیا۔
9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا۔
2 افراد نے موٹر وے پر کھڑی گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا، موٹر وے کے گرد لگی جالی کاٹ کر سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے اور پھر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
ایف آئی آر کےمطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی کہ رنگ روڈ پر گجر پورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔
کار کا پیٹرول ختم ہونے کے باعث موٹروے پر گاڑی روک کر خاتون شوہر کا انتظار کر رہی تھی، پہلے خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا، رشتے دار نے موٹر وے پولیس کو فون کرنے کا کہا۔
جب گاڑی بند تھی تو خاتون نے موٹروے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹر وے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق موٹروے ہیلپ لائن پر خاتون کو جواب ملا کہ گجر پورہ کی بِیٹ ابھی کسی کو الاٹ نہیں ہوئی۔
ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹر وے سے ملحقہ جنگل سے آئےاور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔
خاتون کی حالت خراب ہونے پر اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا اور خاتون کے رشتے دار کی مدعیت میں پولیس نےمقدمہ درج کیا۔
پولیس کے مطابق زیادتی کا شکار خاتون کے میڈیکل ٹیسٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت ہوئی۔
اس معاملے پر پنجاب پولیس نے ابتدائی طور پر مرکزی ملزم عابد اور ایک اور شخص وقار الحسن کی تصاویر جاری کیں اور کہا کہ یہ دونوں افراد ریپ اور ڈکیتی میں ملوث تھے۔
خبریں منظر عام پر آنے کے بعد وقار الحسن نے خود گرفتاری دے دی تاہم متاثرہ خاتون نے وقار الحسن کو پہچاننے سے انکار کردیا جس کے بعد وقار الحسن کو رہا کردیا گیا تھا۔
وقار نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا تھا کہ کیس کا مرکزی ملزم عابد ایک عرصے سے شفقت نامی شخص کے ساتھ وارداتیں کر رہا ہے جب کہ شفقت بہاولنگر کا رہائشی اور عابد کا دوست ہے، وقار الحسن کے بیان کے بعد پولیس نے کیس کے ایک ملزم شفقت کو گرفتار کیا تھا۔