14 اکتوبر ، 2020
وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کے بیانیے کے خلاف خود میدان میں اترنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت ترجمانوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے جلسوں کے اعلان کے جواب میں حکومت نے حکمت عملی تیار کرلی ہے اور اپوزیشن جلسے کرے گی تو حکومت بھی بھرپور جواب دے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم اپوزیشن کے بیانیے کے خلاف خود بھی میدان میں اتریں گے اور وہ پارلیمنٹ ہاؤس یا دیگر تقاریب میں اپوزیشن کو جواب دیں گے جب کہ وزراء پریس کانفرنس اور ٹاک شوز میں وزیراعظم کا بیانیہ آگے بڑھائیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزراء پریس کانفرنس میں اپوزیشن کی کرپشن اور اپنی کارکردگی پیش کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں وزیراعظم نے ترجمانوں کو اپوزیشن کے کرپشن کیسز بے نقاب کرنے کی ہدایت کی اور اپوزیشن کی تحریک کے اصل محرکات سامنے لانے کا ٹاسک بھی دے دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترجمانوں کے اجلاس میں حکومتی حکمت عملی پر عملدرآمد کا آغاز کل سے ہوگا ، اسی سلسلے میں مشیر داخلہ شہزاد اکبر کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے خلاف اربوں کی کرپشن کا نیا اسکینڈل سامنے لانے امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق ترجمانوں کے اجلاس میں شریف خاندان کے کرپشن کیسز پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ حلقہ این اے 120 کے ضمنی انتخابات میں اربوں روپے کا سرکاری فنڈ استعمال ہوا۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ وزیر اعظم نے حلقہ 120 کے ضمنی انتخابات میں سرکاری فنڈز کا معاملہ اٹھانے کی ہدایت کی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزراء نے ترجمانوں کے اجلاس میں مہنگائی پر تشویش کا اظہار کیا اور تجاویز بھی پیش کیں، فواد چوہدری،اسد عمر،مراد سعید،علی زیدی اور بابر اعوان نے تجاویز دیں۔
ذرائع کے مطابق وزراء نے رائے دی کہ جب تک مہنگائی کنٹرول نہیں کریں گے تو کچھ نہیں ہوسکتا، سب پہلے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر قابو پانا ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ترجمانوں کے اجلاس میں وزراء کی رائے سے اتفاق کیا اور ملکی معاشی اور اقتصادی صورتحال پر ترجمانوں کو خود بریف کیا۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھارہے ہیں ، چینی اور گندم درآمد ہوتے ہی قیمتیں واپس آنا شروع ہوجائیں گی، مہنگائی سے متعلق چیزیں حکومت کے قابو میں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے 50 ہزار غریب طلبہ کے لیے سب سے بڑا اسکالر شپ پروگرام دیا، عوام کو بتائیں کہ کامیاب پروگرام سے ہزاروں نوجوانوں کا کاروبار شروع ہوا، سیمنٹ انڈسٹری فعال ہوگئی اور پیداوار 40 فیصد بڑھ گئی، موٹر بائیکس اور کاروں کی پیداوار بھی کئی گنا بڑھ گئی۔
خیال رہے کہ اپوزیشن نے حکومت کے خلاف 11 جماعتی اتحاد ’پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ‘ تشکیل دیا ہے جس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں۔
پی ڈی ایم حکومت مخالف تحریک کا آغاز 16 اکتوبر کو گوجرانوالا میں جلسہ عام سے کرے گی تاہم اس سے قبل ہی اپوزیشن کے خلاف کارروائیاں شروع کی جاچکی ہیں۔