پاکستان
Time 20 اکتوبر ، 2020

آئی جی سندھ کے گھر کا گھیراؤ کس نے کیا؟ آرمی چیف تحقیقات کرائیں، بلاول

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زردای نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس کے گھر کا گھیراؤ کرنے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے محکمانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر صوبائی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز جو مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے ساتھ ہوا، میں اس پر شرمندہ ہوں اور منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں۔

انہوں نے کہا کہ قائد کے مزار پر ایک نعرہ لگانے پر تماشا کھڑا ہوگیا، عمران خان خود بھی مزار قائد جاتے تھے تو ایسے ہی نعرے لگائے جاتے تھے لیکن کسی نے ایف آئی آر کاٹنے کی کوشش نہیں کی۔

بلاول کا کہنا تھا کہ صبح سویرے صوبے کے آئی جی کو ہراساں کرکے گرفتار کرنا ان کی تذلیل ہے، وزیراعلیٰ نے تحقیقات کا اعلان کیا، پولیس کے افسران کی عزت کا سوال بن گیا ہے اور وہ استعفے اور چھٹیوں پر جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کون لوگ تھے جنہوں نے رات 2 بجے کے بعد  آئی جی مشتاق مہر کے گھر کا گھیراؤ کیا، کون دو لوگ تھے جو آئی جی کو نامعلوم مقام پر لیکر گئے؟

پی پی چیئرمین نے مطالبہ کیا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید واقعے کی تحقیقات کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب اپنی عزت کیلئے کام کرتے ہیں، صوبہ اپنی تحقیقات کرےگا لیکن ادارے بھی تحقیقات کریں۔

بلاول کا کہنا تھا کہ سب چاہتے ہیں قانون کے دائرے میں کام کریں، جیسے بھی ہوا، اس واقعے کو برداشت نہیں کرسکتے، یہ ناقابل برداشت ہے، ان کا کام صوبے کا امن قائم رکھنا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کی — فوٹو: پی پی آفیشل 

پی پی چیئرمین  نے مزید کہا کہ باقی صوبوں میں پولیس فورس پی ٹی آئی کی پولیٹیکل فورس کے طورپرکام کرتی ہے، ہم آئی جی سندھ تبدیل کرناچاہیں تو مشکل ہوتی ہے، ہمیں بدنام کرنے کی سازش تھی تو یہ انہیں بہت بُرا مشورہ دیا گیا، سیاسی ایشو ہوتے ہیں لیکن ریڈلائن کراس نہیں ہونی چاہیے۔

پولیس مورال پر ان کا کہنا تھا کہ پولیس افسران اس لیے چھٹی پر جارہے ہیں کہ ان کی بے عزتی ہوئی، آپ کی عزت کاسوال ہے تو میری بھی عزت کا سوال ہے، میں یہ برداشت نہیں کرسکتا، غیر سیاسی فیصلوں کی وجہ سے سندھ پولیس کا مورال گرا ہے لیکن ہمیں سندھ پولیس کا مورال بلند کرنا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جس تعداد میں اس شہر اور صوبے کے عوام جلسے میں شریک تھے یہ عمران خان اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ریفرنڈم تھا۔

گورنر راج کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ گورنر راج غیر قانونی ہے، ازخود گورنر راج نہیں لگا سکتے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ن لیگ کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف مقدمے کے اندراج اور آج سندھ پولیس کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے چھٹیوں پر جانے کی درخواست کے بعد معاملہ انتہائی سنگین ہوگیا ہے۔

اعلیٰ پولیس قیادت کا چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ

کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر مقدمے اور گرفتاری کیلئے پولیس حکام پر دباؤ کے معاملے پر آئی جی سندھ سمیت اعلیٰ پولیس افسران نے چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ذائع کے مطابق آئی جی سندھ سمیت کئی اعلی افسران نے چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ کیا ہے، آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ اور متعدد ڈی آئی جیز شامل ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس نے اپنی چھٹیوں کی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ کیپٹن(ر) صفدرکے خلاف ایف آئی آرکے واقعےمیں پولیس افسران کو بے عزت کیا گیا اور ایف آئی آر کے معاملے میں افسران سے ناروا رویے پر تمام پولیس افسران کو دھچکا لگا۔

عمران یعقوب نے لکھا ہے کہ دباؤ کے اس ماحول میں پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی مشکل ہے، اس دباؤ سےنکلنے کیلیےمجھے 60 روز کی رخصت درکار ہے۔

کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کا معاملہ کیا ہے؟

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے 18 اکتوبر کو کراچی کے باغ جناح میں جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکت کیلئے ن لیگ کا وفد مریم نواز کی قیادت میں 18 اکتوبر کی صبح کراچی پہنچا جس میں کیپٹن (ر) صفدر بھی موجود تھے۔

ن لیگ کا وفد مزار قائد گیا جہاں مریم اور دیگر رہنماؤں نے قبر پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر کیپٹن (ر) صفدر نے ’ووٹ کو عزت دو‘ اور ’مادر ملت زندہ باد‘ کے نعرے لگوادیے جس پر تحریک انصاف کے رہنماؤں نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

18 اکتوبر کو پی ڈی ایم کے جلسے کے بعد 19 اکتوبر کی علی الصبح سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کو سندھ پولیس نے مزارِ قائد کا تقدس پامال کرنے کے مقدمے میں کراچی کے نجی ہوٹل سے گرفتار کیا جنہیں بعدازاں مقامی عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے شوہر کے خلاف مقدمے کا مدعی خود دہشتگردی کی عدالت کا مفرور ہے۔

بعدازاں پولیس نے بھی مدعی وقاص خان کے عدالت سے مفرور ہونے تصدیق کی تھی۔ کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مقدمے کا مدعی تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کا بھانجا ہے اور وہ خود بھی پی ٹی آئی کا حصہ ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا معاملے کی انکوائری کا اعلان

قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مزار قائد کے تقدس کی پامالی سے متعلق کیس میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کے طریقہ کار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی مکمل انکوائری کرانے کا اعلان کیا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا جیسے جیسے کراچی میں 18 اکتوبر کو پی ڈی ایم کا جلسہ کامیاب ہو رہا تھا، پی ٹی آئی راکین کی بھوکلاہٹ بڑھتی جا رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ مزار قائد پر جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن یہ پہلی بار نہیں ہوا، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما 2013، 2018 میں کئی بار مزار قائد کے تقدس کو پامال کر چکے ہیں، مزار قائد کے تقدس کی ذمہ داری ہم سب کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اراکین جن میں ایک وفاقی وزیر بھی شامل تھا، 18 اکتوبر کی شام 6 بجے سے رات تقریباً ایک بجے تک تھانے میں موجود رہے اور پولیس پر مقدمے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے، پی ٹی آئی کے دوستوں کو سمجھایا کہ جو کچھ ہوا ہے وہ معاملہ مجسٹریٹ کا ہے پولیس کا نہیں لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کے منتخب لوگ پولیس پر دباؤ ڈالتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے کی مکمل انکوائری کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزراء کی کمیٹی معاملے کی تحقیقات کرے گی، اب اس معاملے کو اس طرح نہیں چھوڑیں گے، اگر کمیٹی نے مجھے بلایا تو میں بھی پیش ہوں گا، پی ٹی آئی والے بھی کمیٹی کے سامنے جا کر اپنا مؤقف رکھیں۔

مزید خبریں :