پاکستان
Time 20 اکتوبر ، 2020

کیپٹن صفدر پر مقدمے کا معاملہ، آئی جی سندھ سمیت اعلیٰ پولیس افسران کا چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ

کراچی: کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر مقدمے اور گرفتاری کیلئے پولیس حکام پر دباؤ کے معاملے پر انسپکٹر جنرل ( آئی جی) سندھ سمیت اعلیٰ پولیس افسران نے چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ کرلیا۔

آئی جی سندھ، 3 ایڈیشنل آئی جیز،  25 ڈی آئی جیز اور 30 ایس ایس پی چھٹی پر چلے گئے، چھٹی کی درخواست میں لکھا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایف آئی آر کے واقعے میں پولیس افسران کو بے عزت اور ہراساں کیا گیا،  افسران سے ہوئے ناروا رویے پر تمام پولیس افسران کو دھچکا لگا۔

عمران یعقوب منہاس

کون سے افسران احتجاجاً چھٹی کی درخواست دینے والوں میں شامل ہیں؟

نمائندہ جیو نیوز کے مطابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ مشتاق مہر، ڈی آئی جی ہیڈکوارٹرز سندھ ثاقب اسماعیل میمن، ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور کراچی پولیس چیف پولیس غلام نبی میمن،  ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس، ڈی آئی جی ایڈمن (کراچی) امین یوسف زئی، ڈی آئی جی جنوبی (کراچی) جاوید اکبر ریاض، ڈی آئی جی ایسٹ (کراچی) محمد نعمان صدیقی، ڈی آئی جی ویسٹ (کراچی) کیپٹن (ر) عاصم خان، ڈی آئی جی سی آئی اے (کراچی) محمد عارف حنیف، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد، ڈی آئی جی حیدرآباد نعیم شیخ بھی چھٹی لینے والوں میں شامل ہیں۔

چھٹی کی درخواست دینے والوں میں ڈی آئی جی اسپیشل برانچ قمر الزمان، ڈی آئی جی سکھر فدا حسین مستوئی، ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب، ڈی آئی جی میرپورخاص ذوالفقار لاڑک، ڈی آئی جی نوابشاہ مظہر نواز شیخ بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سندھ پولیس میں چھٹی پر جانے کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور آئی جی، ایڈیشنل آئی جیز اور ڈی آئی جیز کے بعد سندھ کے ضلعی پولیس افسران نے بھی چھٹی پر جانے کا فیصلہ کرلیا ہے اورمختلف علاقوں کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پیز) نے چھٹی کی درخواستیں دے دی ہیں۔

راجہ عمر خطاب اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد بھی چھٹیوں پر چلے گئے

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ سندھ کے تمام زونل ڈی آئی جیز چھٹی پر چلے گئے ہیں، جن میں تین زونل ڈی آئی جی کراچی کے ہیں جن میں ایسٹ ، ویسٹ اور ساؤتھ زون کے ڈی آئی جیز شامل ہیں، اس کے علاوہ سکھر ، حیدرآباد، میرپورخاص، لاڑکانہ اور نوابشاہ رینج میں بھی تمام آپریشنل ڈی آئی جیز چھٹیوں کی درخواست دے چکے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر درخواست منظور ہونے کا انتظار کیے بغیر ہی چھٹی پر جا بھی چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے افسران جن میں راجہ عمر خطاب اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد بھی چھٹیوں پر چلے گئے ہیں، ڈی آئی جی سیکیورٹی اینڈ ایمرجنسی ڈویژن مقصود احمد نے بھی 30 روز کی چھٹیوں کی درخواست دے دی ہے اور ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب بھی چھٹیوں پر چلے گئے ہیں، ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد ڈاکٹر جمیل احمد بھی چھٹیوں کی درخواست دینے والوں میں شامل ہیں۔

کیپٹن (ر) صفدر کے کیس کے انویسٹی گیشن افسر بھی چھٹی پر چلے گئے

کراچی کے جس علاقے (ایسٹ) میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر مقدمہ درج ہوا ہے وہاں کے ایس ایس پی بھی چھٹی پر چلے گئے ہیں جب کہ ایس ایس پی انوسٹی گیشن ڈاکٹر فرخ جن کے پاس کیپٹن صفدر کا کیس تھا وہ بھی چھٹی پر چلے گئے ہیں۔

ڈی آئی جیز کے بعد ایس ایس پیز نے بھی چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ کرلیا ہے، ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) عبداللہ احمد نے بھی چھٹی کی درخواست دی ہے جب کہ ایس ایس پی ساؤتھ شیراز نذیر ، ایس ایس پی ویسٹ انویسٹی گیشن حسام بن اقبال، ایس ایس پی کورنگی اور ایس ایس پی سینٹرل عارف راؤ اسلم نے بھی چھٹیوں کی درخواست پر دستخط کردیے ہیں۔

کراچی کے علاوہ حیدرآباد سمیت سندھ کے دیگر علاقوں کے ایس ایس پیز بھی ایک ماہ کی چھٹیوں پر چلے گئے ہیں، چھٹیوں پر جانے والوں میں شکار پور ،گھوٹکی لاڑکانہ، کشمور، جیکب آباد کے بھی ایس ایس پیز شامل ہیں۔

ایس ایس پی تھرپارکر حسن سردار نیازی، ایس ایس پی شہداد کوٹ عمران قریشی، ایس ایس پی حیدر آباد عدیل چانڈیو، ایس ایس ایس پی سکھر عرفان سموں بھی چھٹیوں کی درخواست دینے والوں میں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ کراچی میں ایس ایچ او شارع نورجہاں نے بھی چھٹیوں کی درخواست دے دی ہے۔

افسران کے چھٹی پر جانے کی وجوہات

ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس نے اپنی چھٹیوں کی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ کیپٹن(ر) صفدرکے خلاف ایف آئی آرکے واقعےمیں پولیس افسران کو بے عزت کیا گیا اور ایف آئی آر کے معاملے میں افسران سے ناروا رویے پر تمام پولیس افسران کو دھچکا لگا۔

عمران یعقوب نے لکھا ہے کہ دباؤ کے اس ماحول میں پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی مشکل ہے، اس دباؤ سےنکلنے کیلیےمجھے 60 روز کی رخصت درکار ہے۔

سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران کا مشروط طور پر چھٹی کی درخواستیں واپس لینے کا فیصلہ

سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کراچی واقعے پر نوٹس لینے اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ملاقات کے بعد یہ فیصلہ کیا۔

سندھ پولیس کی جانب سے جاری ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ ’آئی جی سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی چھٹی کی درخواست کو فی الحال التواء میں رکھ رہے ہیں اور انہوں نے ماتحت افسران کو بھی ہدایت کی کہ ہے کہ وہ بھی وسیع تر قومی مفاد میں اپنی چھٹی کی درخواستیں 10 روز کے لیے مؤخر کردیں‘۔

سندھ پولیس کے مطابق آئی جی سندھ نے ماتحت افسران کو ہدایت کی ہے کہ افسران معاملے کی انکوائری کا نتیجہ آنے تک چھٹیوں کی درخواستوں کو مؤخر کردیں۔

کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کا معاملہ کیا ہے؟

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے 18 اکتوبر کو کراچی کے باغ جناح میں جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکت کیلئے ن لیگ کا وفد مریم نواز کی قیادت میں 18 اکتوبر کی صبح کراچی پہنچا جس میں کیپٹن (ر) صفدر بھی موجود تھے۔

ن لیگ کا وفد مزار قائد گیا جہاں مریم اور دیگر رہنماؤں نے قبر پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر کیپٹن (ر) صفدر نے ’ووٹ کو عزت دو‘ اور ’مادر ملت زندہ باد‘ کے نعرے لگوادیے جس پر تحریک انصاف کے رہنماؤں نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

18 اکتوبر کو پی ڈی ایم کے جلسے کے بعد 19 اکتوبر کی علی الصبح سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کو سندھ پولیس نے مزارِ قائد کا تقدس پامال کرنے کے مقدمے میں کراچی کے نجی ہوٹل سے گرفتار کیا جنہیں بعدازاں مقامی عدالت نے ضمانت پر رہا کردیا تھا۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے شوہر کے خلاف مقدمے کا مدعی خود دہشتگردی کی عدالت کا مفرور ہے۔

بعدازاں پولیس نے بھی مدعی وقاص خان کے عدالت سے مفرور ہونے تصدیق کی تھی۔ کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مقدمے کا مدعی تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کا بھانجا ہے اور وہ خود بھی پی ٹی آئی کا حصہ ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے معاملے کی انکوائری کا اعلان کیا

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی مزار قائد کے تقدس کی پامالی سے متعلق کیس میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری کے طریقہ کار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی مکمل انکوائری کرانے کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مزار قائد پر جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن یہ پہلی بار نہیں ہوا، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما 2013، 2018 میں کئی بار مزار قائد کے تقدس کو پامال کر چکے ہیں، مزار قائد کے تقدس کی ذمہ داری ہم سب کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اراکین جن میں ایک وفاقی وزیر بھی شامل تھا، 18 اکتوبر کی شام 6 بجے سے رات تقریباً ایک بجے تک تھانے میں موجود رہے اور پولیس پر مقدمے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے، پی ٹی آئی کے دوستوں کو سمجھایا کہ جو کچھ ہوا ہے وہ معاملہ مجسٹریٹ کا ہے پولیس کا نہیں لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کے منتخب لوگ پولیس پر دباؤ ڈالتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے کی مکمل انکوائری کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزراء کی کمیٹی معاملے کی تحقیقات کرے گی، اب اس معاملے کو اس طرح نہیں چھوڑیں گے، اگر کمیٹی نے مجھے بلایا تو میں بھی پیش ہوں گا، پی ٹی آئی والے بھی کمیٹی کے سامنے جا کر اپنا مؤقف رکھیں۔

مزید خبریں :