20 اکتوبر ، 2020
آرمی چیف کے نوٹس اور بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران نے چھٹی کی درخواست واپس لینے کا مشروط فیصلہ کرلیا۔
سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کراچی واقعے پر نوٹس لینے اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ملاقات کے بعد یہ فیصلہ کیا۔
سندھ پولیس کی جانب سے جاری ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ ’آئی جی سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی چھٹی کی درخواست کو فی الحال التواء میں رکھ رہے ہیں اور انہوں نے ماتحت افسران کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ بھی وسیع تر قومی مفاد میں اپنی چھٹی کی درخواستیں 10 روز کے لیے مؤخر کردیں‘۔
سندھ پولیس کے مطابق آئی جی سندھ نے ماتحت افسران کو ہدایت کی ہے کہ افسران معاملے کی انکوائری کا نتیجہ آنے تک چھٹیوں کی درخواستوں کو مؤخر کردیں۔
سندھ پولیس کی جانب سے جاری ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ کے آئی جی ہاؤس آنے اور اظہار یکجہتی پر مشکور ہیں، ہم آرمی چیف کے مشکور ہیں کہ انہوں نے پولیس فورس کی دل شکنی کا احساس کیا۔
ترجمان سندھ پولیس کے بیان کے مطابق کراچی واقعے کی انکوائری کرانے کا حکم دینے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے شکر گزار ہیں، آرمی چیف نے یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ تحقیقات غیر جانبدارنہ ہو گی تاکہ سندھ پولیس کے وقار کو بحال کیا جا سکے۔
ترجمان کے مطابق سندھ پولیس بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ کی بھی مشکور ہے جنہوں نے آئی جی سندھ کے پاس آکر پولیس کی قیادت سے اظہار یکجہتی کیا۔
سندھ پولیس کے ترجمان نے بیان میں لکھا کہ 18اور19 اکتوبر کی رات کو پیش آنے والا واقعہ سندھ پولیس کے تمام اہلکاروں میں شدید کرب اور ناراضی کا باعث بنا جس کے بعد آئی جی سندھ نے چھٹی پر جانے کا فیصلہ کیا، اس کے نتیجے میں پولیس کے باقی افسران نے فیصلہ کیا کہ وہ بھی احتجاجاً چھٹی پر چلے جائیں گے، یہ فیصلہ تمام افسران نے انفرادی طور پر کیا کیونکہ محکمے کے ہر فرد کو شدید بے عزتی کا احساس ہوا۔
ترجمان کے مطابق سندھ پولیس معاملے کی حساسیت کا احساس کر کے واقعے کے انکوائری کرانے کاحکم دینے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی شکر گزار ہے۔
خیال رہے کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر مقدمے اور گرفتاری کیلئے پولیس حکام پر دباؤ کے معاملے پر آج انسپکٹر جنرل ( آئی جی) سندھ سمیت اعلیٰ پولیس افسران نے چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
آئی جی سندھ، 3 ایڈیشنل آئی جیز، 25 ڈی آئی جیز اور 30 ایس ایس پیز نے چھٹی کی درخواستیں دے دی تھیں، چھٹی کی درخواست میں لکھا تھا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایف آئی آر کے واقعے میں پولیس افسران کو بے عزت اور ہراساں کیا گیا، افسران سے ہوئے ناروا رویے پر تمام پولیس افسران کو دھچکا لگا۔
اس کے بعد بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس میں آرمی چیف سے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس معاملے کی تحقیقات کور کمانڈر کراچی کو کرنے کا حکم دیا ہے۔