Time 27 اکتوبر ، 2020
صحت و سائنس

آکسفورڈ کی کورونا ویکسین کے نئے نتائج نے امیدیں بڑھا دیں

ویکسین ٹرائل کے دوران بوڑھوں اور بالغوں کا مدافعتی ردعمل حوصلہ افزا ہے، آسٹرا زینیکا — رائٹرز فوٹو/فائل

برطانوی دواسازکمپنی آسٹرا زینیکا کا کہنا ہے کہ دنیا کی معروف کووڈ19 آکسفورڈ ویکسین، بوڑھوں اور نوجوانوں دونوں میں مدافعتی ردعمل پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔

اس ویکسین کو ماہرین عالمی وبا سے ہونے والی معاشی تباہی کا راستہ روکے جانے کی امید تصور کر رہے ہیں۔

آسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی جانے والی ویکسین کم اور زیادہ دونوں عمر کے افراد میں قوت مدافعت پیدا کرنے کا باعث بنی تاہم وبا سے شدید متاثرہ زیادہ عمر کے افراد میں مدافعتی ردعمل کی شرح کم دیکھنے میں آئی۔

کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں ساڑھے 11 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ معیشت بھی تباہی سےدوچار ہے۔ اس صورتحال میں کورونا وائرس سے تحفظ اور معمولات زندگی بحال کرنے کے لیے آکسفورڈ کی تجرباتی ویکسین کو ایک’’ گیم چینجر ‘‘تسلیم کیا جارہا ہے۔

اگر اس ویکسین نے درست کام کیا تو دنیا میں عالمی وبا سے پھیلنے والی افراتفری کم کرنے میں مدد مل پائے گی۔

آسٹرازینیکا کے ترجمان کے مطابق ویکسین ٹرائل کے دوران بوڑھوں اور بالغوں کا مدافعتی ردعمل حوصلہ افزا ہے۔

ترجمان کے مطابق اگرچہ وبا سے شدید متاثر زیادہ عمر کےافراد میں کم مدافعتی ردعمل ظاہر ہوا تاہم اس کے باوجود بھی نتائج حوصلہ افزا ہیں کیونکہ عمر بڑھنے کے ساتھ انسان کا مدافعتی ردعمل کمزور پڑجاتا ہے یہی وجہ ہے کہ کوڈو سے ہلاک ہونے والے مریضوں کی بڑی تعداد زیادہ عمر کے افراد پر مشتمل ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ انسانی جسم میں ویکسین کے محفوظ اور مزید مدافعتی ردعمل سے متعلق مزید شواہد تلاش کیے جارہے ہیں۔

دوا ساز کمپنی کی جانب سے امید ظاہر کی جارہی ہے کہ، ایک ایسے وقت میں جب دنیا اس عالمی وبا سے نجات کے لیے ایک محفوظ راستے کی تلاش میں ہے آکسفورڈ آسٹرازینیکا ویکسین ،فارماسیٹیوکل کمپنی پزفر اور بائیو این ٹیک کے ساتھ ساتھ دنیا کی پہلی منظور شدہ محفوظ ریگولیٹری ویکسین بن جائے گی۔

واضح رہے آکسفورڈ اور آسٹرازینیکا کی ویکسین کو دنیا میں بننے والی تمام کرونا ویکسین سے بہتر بتایا جارہا ہے جس کے ٹرائل آخری مرحلے ہیں۔

تاہم حال ہی میں ویکسین ٹرائل کے دوران برازیل میں ایک والینٹر کی موت بھی واقع ہوچکی ہے۔

مزید خبریں :