Time 30 اکتوبر ، 2020
پاکستان

ایاز صادق نے غیر ذمہ دارانہ بات کی لیکن ان کی حب الوطنی پر شک نہیں: شاہ محمود

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایاز صادق نے بالکل غیر ذمہ دارانہ بات کی لیکن ان کی حب الوطنی پر شک نہیں کرسکتا۔

جیونیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ہمیں کچھ اطلاعات تھیں کہ بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں جو شکست ہوئی اور پاکستانی ائیرفورس کے منہ توڑ جواب پر ندامت اٹھانا پڑی اس کی بوکھلاہٹ میں بھارت کوئی جارحانہ حرکت کرسکتا ہے، اس پر پارلیمنٹ اور پارلیمانی قیادت کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس حوالے سے ایک میٹنگ ہوئی تھی جس میں سینئر قیادت تھی اور میں بھی موجود تھا ہم نے پارلیمانی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا، وزیراعظم نے اس میٹنگ میں آنا تھا لیکن وہ ایک اہم انٹرنیشنل کال کے انتظار میں تھے اور اس میں تاخیر کی وجہ سے میٹنگ میں نہیں آسکے‘۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ایاز صادق نے جو گفتگو کی وہ بالکل غیر ذمہ دارانہ ہے،  ان کی حب الوطنی پر شک نہیں کرسکتا لیکن ایاز صادق جوش خطابت میں بہہ گئے اور  وہ کہہ دیا جس کا فائدہ آج بھارت اٹھانے کی کوشش کررہا ہے، پاکستانی کے بیانیے اور کامیابی کو بھارت نیچا دکھانے کی کوشش کررہا ہے جب کہ بھارت یہاں سے دم دبا کر بھاگا تھا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ’ پاکستان نے ابھی نندن کو رہا کرنے کا مدبرانہ فیصلہ کیا اور یہ فیصلہ اس میٹنگ کے بعد ہوا، پاکستان کے فیصلے کو دنیا نے سراہا، عمران خان نے معاملات کو ڈی فیوز کیا اور صورتحال کو بڑھنے سے روکا‘۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’حیران ہوں کہ ایاز صادق نے کنفیوژن میں بات کی، یقین نہیں آرہا کہ انہوں نے کس بنیاد پر یہ بات کی، اس کا سر پاؤں دکھائی نہیں دے رہا، ہم نے اعتماد میں لینے کے لیے اجلاس بلایا تھا اور حیران ہوں کہ کیا رنگ دے دیا گیا‘۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’بھارتی حرکت سے ہمیں کوئی پریشانی نہیں تھی اور ہم پوری طرح سے تیار تھے، اگر بھارت کوئی جارحیت کرتا تو جو جوابی کارروائی ہم نے کرنا تھی اس پر سیاسی اور عسکری قیادت میں مکمل مطابقت تھی، اس میں کوئی شک و شبہ نہیں تھا لیکن ضرورت محسوس کی گئی کہ نازک صورتحال پر قیادت کو اعتماد میں لیا جائے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت ہمارے بہت ذمہ دار اور سینئر لوگ اپنے ذاتی مفادات کے تابع ہوئے ہیں، وہ حکومت اور ریاست کے مفادات میں فرق نہیں کر پارہے، انہیں اندازہ نہیں ان کے بیانیے سے کیا وہ حکومت کو یا ریاست کے مفادات کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔

مزید خبریں :