Time 16 نومبر ، 2020
پاکستان

'گلگت بلتستان کے عوام کے ووٹوں پر ڈاکا ڈالا گیا، سیٹیں واپس لینے تک احتجاج کریں گے'

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات کے اب تک کے غیر سرکاری نتائج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا الیکشن چرایا گیا۔

گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کی 24 میں سے 23 نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک کے غیر حتمی اور غیر سرکاری کے مطابق 21 نشستوں میں سے 7 پر آزاد امیدوار جب کہ 8 پر پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب قرار پائے ہیں، 3 نشستیں پیپلز پارٹی جب کہ دو مسلم لیگ ن اور ایک ایم ڈبلیو ایم کے حصے میں آئی ہے۔

انتخابی نتائج پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں تبدیلی آ گئی ہے، اب کیلبری کوئین اور فرزند زرداری کو بھی اپنی شکست تسلیم کر لینی چاہیے۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو گلگلت میں چند سیٹیں مسلم لیگ ن کے توڑے گئے امیدواروں کی مرہون منت ہیں۔

مریم کا مزید کہنا تھا کہ وفاق میں موجود حکمران جماعت کوپہلی بار یہاں ایسی شکست فاش ہوئی ہے اور یہ شکست آنے والے دنوں کی کہانی سنارہی ہے۔

اب چیئرمین پیپلز پارٹی نے بھی گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ میرا الیکشن چرایا گیا، گلگت بلتستان کے عوام کے احتجاج میں ان کے ساتھ شریک ہوں گا۔

 گلگت بلتستان کے حقوق پر سودے بازی نہیں کر سکتا: بلاول بھٹو

بعد ازاں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آپ کا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے، گلگت بلتستان کے ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا ہے، لیکن یہاں کے عوام اجازت نہیں دیں گے کہ ان کے ووٹ پر ڈاکا ڈالا جائے۔

بلاول نے دعویٰ کیا کہ 12 سیٹیں جیت رہے تھے، سازش شروع ہوئی کہ آپ کی سیٹ کم کی جائیں، سلام پیش کرتا ہوں کسی نے پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑا، جگہ جگہ تو  پیپلزپارٹی ہے تو پھر وہ گھبرانا شروع ہوئے، انھوں نے قانون کی خلاف ورزی کرنا شروع کردی، وزیراعظم اور وزیر بھی پہنچ گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشنر کا کام دھاندلی کو روکنا تھا، راتوں رات پی پی امیدوار جمیل کو ہرانے کی کوشش کی گئی، 2 ووٹ سے پی ٹی آئی کو جتوایا گیا، یہ لوگ بیلٹ پیپر چوری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، میں آپ کے حقوق پر سودے بازی نہیں کر سکتا، میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔

کٹھ پتلیوں کو اندازہ بھی نہیں تھاکہ وہ الیکشن جیت جائیں گے: چیئرمین پیپلز پارٹی

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کو کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ کے حوالے نہیں کریں گے، ہم اپنی انتخابی مہم جاری رکھیں گے، احتجاج جاری رکھیں گے، جو راتوں رات دھاندلی کی گئی اس دھاندلی کو روکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ اب بھی 3 سیٹیں چوری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ ہم نہیں کرنے دیں گے، جہاں بھی دھاندلی ہوئی ہے، آپ کا احتجاج جاری رہے گا تو میرا احتجاج جاری رہے گا، کٹھ پتلیوں کو اندازہ بھی نہیں تھاکہ وہ الیکشن جیت جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس تو وزیراعلیٰ کا امیدوار بھی کوئی نہیں ہے، آپ سے چھینی گئی سیٹیں واپس لیں گے، اگر نہ لے سکے تو اسلام آباد جائیں گے، ہم اپنا حق واپس لے کر جائیں گے، ورنہ بیٹھیں رہیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا ان کو پتا تھا کہ گلگت بلتستان میں پی ٹی آئی زیرو ہے، دھاندلی کرنے کے باوجود پی ٹی آئی کو واضح اکثریت نہیں ملی، کٹھ پتلیوں کی پوزیشن یہ ہے کہ انہیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ ان کی حکومت بنے گی، انہیں تو یہ بھی نہیں پتا کہ جیتیں گے تو ان کا وزیراعلیٰ کون بنے گا۔

پی پی امیدوار کی جیت کو ہار میں بدلنے کی کوششیں انتظامیہ کے منہ پر طمانچہ ہیں: ترجمان بلاول بھٹو

دوسری جانب ترجمان بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نتائج گنتی مکمل ہونے کے باوجود روکے جانا سوال کھڑے کر رہے ہیں، انتخابات میں پی پی امیدوار کی جیت کو ہار میں بدلنے کی کوششیں انتظامیہ کے منہ پر طمانچہ ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ پی پی پی امیدوار محمد علی شاہ کے دوبارہ گنتی کے مطالبے کو تسلیم کیا جائے، غذر جی بی اے 21 میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کو ہرانے کی کوششیں ناقابل برداشت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایوب شاہ کی برتری کو کم کرنے کے لیے آخری دو پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج روک دیے گئے، جیالے دھاندلی کے خلاف غذر میں ریٹرننگ افسر کے دفتر کے باہر احتجاج کر رہے ہیں۔

ترجمان بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ غذر میں گنڈئی اور غذبر پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج سامنے نہیں آئے تو جیالوں کا دھرنا جاری رہے گا۔

مزید خبریں :