17 نومبر ، 2020
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک (پی ڈی ایم) کے سربراہ اجلاس میں 12 نکاتی ’میثاق پاکستان‘ پر اتفاق کرلیا گیا۔
اپوزیشن اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت سربراہی اجلاس ہوا جس میں پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
اجلاس میں مریم نواز نے بھی والد نواز شریف کی جگہ شرکت کی جنہیں اچانک طبیعت خراب ہونے پر اسپتال جانا پڑا۔
اجلاس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال اور حالیہ گلگت بلتستان انتخابات کا جائزہ لیا گیا جبکہ چارٹر آف پاکستان پر بھی مشاورت کی گئی۔
اپوزیشن اتحاد کے اعلامیے کے مطابق سربراہ اجلاس میں 12 نکاتی میثاق پاکستان پر اتفاق کیا گیا جس کے مطابق وفاقی، اسلامی، جمہوری، پارلیمانی آئین پاکستان کی بالادستی اور عمل داری اور پارلیمنٹ کی خود مختاری یقینی ہو۔
1۔ وفاقی ، اسلامی ، جمہوری، پارلیمانی آئین پاکستان کی بالادستی اور عمل داری یقینی بنانا
2۔ پارلیمنٹ کی خود مختاری
3۔ سیاست سے اسٹیبلشمنٹ اور انٹیلی جنس اداروں کے کردار کا خاتمہ
4۔ آزاد عدلیہ کا قیام
5۔آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے اصلاحات اور انعقاد
6۔ عوام کے بنیادی انسانی اور جمہوری حقوق کا تحفظ
7۔ صوبوں کے حقوق اور اٹھارویں ترمیم کا تحفظ
8۔ مقامی حکومتوں کا مؤثر نظام
9۔ اظہار رائے اور میڈیا کی آزادی کا دفاع
10۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا خاتمہ (نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد)
11۔مہنگائی بے روزگاری، غربت کے خاتمے کے لیے ہنگامی معاشی پلان
12۔ آئین کی اسلامی شقوں کا تحفظ اور عمل درآمد
اجلاس کے بعد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس آج منعقد ہوا جس سے اخترمینگل، بلاول بھٹو زرداری نے ویڈیو لنک سے خطاب کیا۔
انہوں نے بتایا کہ قانون کی بالادستی، تمام اسلامی شقوں کے تحفظ سمیت 12 نکاتی میثاق پاکستان پر تمام جماعتوں نے اتفاق کیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا تھاکہ شوگر مافیا کو 400 ارب روپے کی سہولت دی گئی، افسر نے چور پکڑا تو اسے نوکری سے نکال دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے جو اعترافات کیے وہ حکومت کے خلاف ایف آئی آر ہے، شبرزیدی نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ ان کو چھوڑ دو یہ ہمیں فنڈ کرتے ہیں۔
اپوزیشن اتحاد کے سربراہ نے گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم نے گلگت بلتستان میں ہونے والے نتائج کو مسترد کیا ہے، یہ 2018 کے انتخابات کی دھاندلی کا ری پلے تھا، سپریم کورٹ نے جو آزادانہ انتخابات کیلئے ہدایات دی تھیں انہیں گلگت بلتستان کے الیکشن میں مسترد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ سلیکٹڈ حکومت کو گھر بھجوانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، قومی احتساب بیورو (نیب)، ایف آئی اے اور دیگر ادارے سیاسی لوگوں پر جھوٹے مقدمات درج کرکے انتقام لے رہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے جلسے شیڈول پر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی آڑ میں جلسوں پر پابندی لگانے کو مسترد کرتے ہیں، پی ڈی ایم کے جلسے شیڈول کے مطابق کیے جائیں گے۔
اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ ساری جماعتوں کی پالیسی ہونی چاہیےکہ ہم لوٹوں کوخیربادکہہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی کا لہجہ نرم کسی کا سخت ہوتا ہے مگر مؤقف ایک ہی ہوتا ہے۔
گلگت بلتستان کے انتخابات کے حوالے سے مریم کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے الیکشن کا نتیجہ 48 گھنٹے پہلے معلوم ہوگیا تھا، نتائج کا اندازہ تھا مگر حکومت کو بے نقاب کرنے گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اکثریت نہ ملنے پر حکومت کو شرم سے منہ چھپالیناچاہیے، سلیکٹرز کے ساتھ مل کر دھاندلی کی، ن لیگ کے امیدوار توڑے جن میں 2 سابق وزیر اور اسپیکر شامل ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کو ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کرنا تھی تاہم انہیں اچانک گردے میں تکلیف کے باعث اسپتال جانا پڑا اور وہ شریک نہ ہوسکے۔
اجلاس میں مسلم لیگ ن کی جانب سے مریم نواز، احسن اقبال اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے شرکت کی۔