دنیا
Time 20 نومبر ، 2020

آرمینیا نے 30 سال بعد کاراباخ کا پہلا علاقہ آذربائیجان کے حوالے کردیا

آرمینیا نے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت ’نگورنو کاراباخ‘ کا اہم ضلع ’اغدام ‘ آذربائیجان کے حوالے کردیا۔

آرمینیا سے جنگ میں آذربائیجان نے تاریخی فتح حاصل کی ہے اور 30 سال سے اپنے مقبوضہ علاقوں سے آرمینیائی قبضہ چھڑایا ہے۔ 

گزشتہ دنوں ہونے والی 6 ہفتوں کی جنگ کا اختتام روس اور ترکی کی مدد سے ایک امن معاہدے کے تحت ہوا تھا جس کے مطابق آرمینیائی تسلط سے چھڑائے گئے علاقے آذربائیجان کے پاس رہیں گے جبکہ دیگر نواحی علاقوں سے بھی آرمینیائی فوج اور جنگجوؤں کو نکلنا ہوگا۔

اب اسی معاہدے کے تحت آرمینیا نے ضلع اغدام آذربائیجان کے حوالے کردیا ہے اور آذری فوج نے بھی علاقے میں داخل ہوکر پوزیشنز سنبھال لی ہیں جبکہ ضلع اغدام میں آذری فوج 3 دہائیوں بعد داخل ہوئی ہے۔

امن معاہدے کے تحت آرمینیائی فوج اور انتظامیہ مزید 2 اضلاع کا کنٹرول آذربائیجان کے حوالے کرے گی جن میں سے 25 نومبر کو کلباجار اور یکم دسمبر کو لاچین میں آذری فوج داخل ہوگی۔

آرمینیائی فوج نے ضلع اغدام کی سرکاری عمارتیں گرادیں

آرمینیائی شہریوں نے خود ساختہ نقل مکانی سے قبل اپنے گھروں کو نذر آتش کیا— فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب اغدام ضلع کا کنٹرول آذربائیجان کے حوالے کرنے سے قبل افراتفری نظر آئی اور آرمینیائی شہریوں نے خود ساختہ نقل مکانی سے قبل اپنے گھروں کو نذر آتش کیا۔ 

آرمینیائی شہری گھروں اور کچن کی اہم اشیاء ساتھ لیکر نقل مکانی کرتے نظر آئے جبکہ وہیں ضلع میں آرمینیائی فوج نے سرکاری عمارتوں کو بھی کرین اور دیگر مشینری کی مدد سے گرادیا ہے۔

آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے ضلع اغدام میں گھروں کو نذرآتش کرنے اور سرکاری عمارتوں کو گرانے کے آرمینیائی اقدام کو ’جنگلی دشمن‘ کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خود کو دنیا کے سامنے شرمندہ کررہے ہیں۔

امن معاہدے میں کیا طے ہوا؟

خیال رہےکہ عالمی سطح پر ’نگورنو کارا باخ‘ آذربائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے تاہم اس پر آرمینیا کے قبائلی گروہ نے آرمینی فوج کے ذریعے قبضہ کررکھا تھا اور اس پر فریقین میں متعدد جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔

تنازع پر حالیہ لڑائی ستمبر میں شروع ہوئی تھی اور تقریباً 6 ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ میں دونوں جانب کے سیکڑوں افراد ہلا ک ہوئے جب کہ آرمینیا نے اپنے 2317 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، خونریز جھڑپوں کے بعد بالآخر گذشتہ دنوں روس کی معاونت سے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ ہوگیا ہے، اس امن معاہدے کو آذربائیجان کی فتح قرار دیا جارہا ہے۔

معاہدے کے مطابق آرمینیا کے قبضے سے حالیہ جنگ میں چھڑائے گئے علاقے آذربائیجان کے پاس ہی رہیں گے اور دیگر نواحی علاقوں سے بھی آرمینیائی فوج پیچھے ہٹ جائے گی۔

یہ وہ علاقے ہیں جہاں 1993میں آرمینی افواج کے قبضے سے قبل ہزاروں آذری مسلمان آباد تھے اور انہیں مجبوراًیہاں سے آذربائیجان کے محفوظ علاقوں کی جانب ہجرت کرنا پڑی تھی۔

معاہدے کے تحت علاقے میں روسی فوج کے امن دستے کے 1960 اہلکار کاراباخ بھیجے گئے ہیں جو دونوں ممالک میں امن قائم رکھ سکیں گے اور یہ آرمینیا کو کاراباخ کے دارالحکومت خان کندی سے ملانے والی راہداری میں 5 سال تک رہیں گے جبکہ اس دوران قیدیوں کا بھی تبادلہ کیا جائے گا۔

اس معاہدے کے بعد مذکورہ علاقے میں روسی فوج  موجود ہے۔ آذری صدر کے مطابق ترکی بھی اس علاقے میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا اور اس کے بھی امن دستے یہاں تعینات ہوں گے۔

مزید خبریں :