دنیا
Time 25 نومبر ، 2020

دنیا میں سب سے خطرناک دہشتگرد گروپ کونسا ہے؟ رپورٹ جاری

مغربی ممالک میں دائیں بازو کی دہشت گردی میں بھی اضافہ ہورہا ہے،رپورٹ،فوٹو: فائل

2019 میں دنیا بھر میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد میں مسلسل پانچویں سال کمی واقع ہوئی ہے۔

ایک معروف تھنک ٹینک 'انسٹی ٹیوٹ برائے اکنامکس اینڈ پیس' (آئی ای پی) نے دہشت گردی سے متعلق عالمی درجہ بندی(گلوبل ٹیررازم انڈیکس) پر اپنی رپورٹ میں کہا ہےکہ تنازعات ہی اس وقت دنیا بھر میں دہشت گردی کا اصل محرک ہیں جب کہ عالمی سطح پر دہشت گردی کے واقعات میں کمی کے باوجود مغربی ممالک میں دائیں بازو کی دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2019 میں دنیا بھر میں دہشت گردی سے 13 ہزار 826 اموات ہوئیں جوکہ 2018 کے مقابلے میں 15 فیصد کم ہیں۔

رپورٹ میں کہاگیا ہےکہ 2014 کے بعد سے دہشت گردی سے ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل پانچویں سال کمی آئی ہے۔

تھنک ٹینک کی سالانہ رپورٹ میں خبردارکیاگیا ہےکہ شمالی امریکا، مغربی یورپ اور اوشنیائی ممالک (براعظم آسٹریلیا) میں 2019 میں دائیں بازو کی دہشت گردی کی وجہ سے 89 ہلاکتیں ہوئی ہیں جوکہ 5 سالوں میں 250 فیصد زیادہ ہے اور یہ گذشتہ 50 سالوں کے دوران بھی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ تنازعات ہی دہشت گردی کی اصل وجہ ہیں اور 2019 میں دہشت گردی سے ہونے والی 96 فیصد ہلاکتیں تنازعات کا شکار  ممالک میں ہوئی ہیں۔

گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق ہلاکتوں میں سب سے زیادہ کمی افغانستان اور نائیجیریا میں ہوئی ہے لیکن یہی دو ممالک ہیں جہاں ایک سال میں دہشت گردی سے ایک ہزار سے زیادہ اموات بھی ہوئی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ دہشت گردی کے واقعات میں مجموعی طور پر کمی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود برکینا فاسو ، سری لنکا ، موزمبیق ، مالی اور نائجر میں صورت حال خراب ہے جب کہ بہت سے ملکوں میں یہ ایک  سنگین خطرہ ہے۔

اس کے علاوہ جنوبی ایشیا وہ خطہ ہے جو کہ مسلسل دوسرے سال  سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے۔

تھنک ٹینک کے چیئرمین اسٹیو کلیلیاکاکہنا ہے کہ نئی دہائی میں داخلے کے ساتھ ہمیں دہشت گردی کے نئے خطرات بھی نظر آرہے ہیں جس کی مثال مغربی ممالک میں دائیں بازو کی انتہاپسندی اور صحارا کے خطے میں ہونے والی بدامنی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2019 میں بھی دنیا کے سب سے خطرناک دہشت گرد گروہوں میں طالبان سرفہرست ہیں جب کہ داعش کی طاقت میں مسلسل کمی آرہی ہے تاہم اس سے منسلک گروہ زیریں صحارا کے افریقی ممالک میں سرگرم ہیں۔

رپورٹ میں مزیدکہاگیا ہےکہ کورونا وباکے بعد سےگلوبل ٹیررازم انڈیکس کے اعداد وشمار دہشت گردی کے واقعات اور  ہلاکتوں میں کمی کااشارہ کرتے ہیں تاہم کورونا کے  باعث پیدا ہونے والی معاشی بدحالی سے سیاسی عدم استحکام اور تشدد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

مزید خبریں :