30 نومبر ، 2020
حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت سے اجازت نہ ملنے کے باوجود آج ہر صورت ملتان میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور کارکنان رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے جلسہ گاہ پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔
مقامی انتظامیہ نے قلعہ کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم جانے والے تمام سارے راستے بند کر کے ٹرکوں اور ٹرالیوں سے رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں، اور ایک ہزار پولیس اہل کار گھنٹہ گھر چوک پر تعینات کر کے اسٹیڈیم اور گھنٹہ گھر چوک کو سیل کر دیا گیا تھا۔
پولیس نے قاسم باغ اسٹیڈیم کو تالے لگا دیے ہیں، اسٹیڈیم سے سیاسی رہنماؤں کے پینا فلیکس اور بینرز بھی اتار دیےگئے تھے جب کہ چوک گھنٹہ گھر کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کر کے رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھی۔
کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے آج گھنٹہ گھر چوک پر دکانیں،کاروباری مراکز اور ملتان میٹرو بس سروس بھی بند رہے گی، کاروباری مراکز بند ہونے کے باعث یومیہ اجرت پر کام کرنے والے دیہاڑی دار مزدوروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
مختلف اضلاع سے پنجاب پولیس کی اضافی نفری کو بھی طلب کیا گیا ہے جب کہ کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیاں بھی منگوا لی گئی ہیں۔
دوسری جانب پی ڈی ایم قیادت کا کہنا ہے کہ حکومت چاہے جتنی رکاوٹیں کھڑی کر لے اور جتنی بھی گرفتاریاں کر لے کہنہ قاسم باغ میں جلسہ ہو کر رہے گا اور جلسے کی تیاریوں کے سلسلے میں گیلانی ہاؤس کے باہر ساؤنڈ سسٹم والا ٹرک بھی پہنچا دیا گیا ہے لیکن پولیس نے گیلانی ہاؤس کے باہر کنٹینر لگا کر راستے سیل کر دیے ہیں۔
ملتان میں پی ڈی ایم کے جلسے کے پیش نظر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے مختلف علاقوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ملتان شہر میں داخل ہونے والے تمام راستوں پر بھی کنٹینرز کھڑے کر دیے گئے تھے اور صرف گاڑیوں کو چیکنگ کے بعد شہر میں داخلے کی اجازت تھی تاہم آئی جی پنجاب پولیس کی جانب سے ریلیوں کے راستے میں کھڑی تمام رکاؤٹیں ہٹانے کے حکم کے بعد پولیس نے تمام رکاوٹیں ہٹانا شروع کر دیں جس کے بعد پی ڈی ایم کے کارکن بھی اپنی مدد آپ کے تحت رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے جلسہ گاہ پہنچنا شروع ہو گئے اور کارکن ایک بار پھر قاسم باغ اسٹیڈیم کے تالے توڑ کر اندر جمع ہونا شروع ہو گئے۔
آصفہ بھٹو زرداری بھی گیلانی ہاؤس پہنچ گئی ہیں جہاں سے وہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے رہمراہ ریلی کی قیادت میں جلسہ گاہ پہنچیں گی۔
مریم نواز جاتی امرا سے قافلے کی صورت میں ملتان کے لیے روانہ ہو گئی ہیں، سینیٹر پرویز رشید اور مسلم لیگ ن کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب بھی ان کے ہمراہ ہیں۔
ملتان روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا اپنے ذاتی غم چھوڑ کر میاں نواز شریف کی ہدایت پر قوم کے دکھ درد اور تکالیف میں شرکت کے لیے جا رہی ہوں۔
ان کا کہنا تھا اس وقت میاں صاحب اور میری فیملی کے دیگر افراد یہاں موجود نہیں ہیں اور لوگ تعزیت کے لیے بھی آ رہے ہیں، ہر بندے کی کوشش ہوتی ہے کہ ایسے موقع پر وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ ہو، اور شاید میں بھی ملتان جلسے میں شرکت نہ کرتی لیکن جس طرح سے ان لوگوں نے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور ظلم کیا ہے وہ مجھے ملتان کھینچ کر لے جا رہا ہے۔
نائب صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ راستے میں جتنے بھی کنٹینر لگے ہوئے ہیں وہ سب ان کے خوف کی عکاس ہے، یہ جلسہ چاہے اسٹیڈیم کے اندر ہو، اسٹیڈیم کے باہر ہو کسی بھی سڑک پر ہو، یہ ضرور ہو گا اور جلسہ ہونے سے پہلے ہی کامیاب ہو چکا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس حکومت کو اپنا خاتمہ نظر آ رہا ہے اور وہ خوف اس حکومت کے خاتمے کی عکاسی کرتا ہے۔
گجرانوالہ سے بھی مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد ملتان جلسے میں شرکت کے لیے روانہ ہو گئی ہے۔
پی ڈی ایم کے آج ملتان میں ہونے والے جلسے سے قبل بہاولنگر میں (ن) لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کے 37 کارکن کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
دوسری جانب ملتان کے تھانہ لوہاری گیٹ پولیس نے قاسم باغ اسٹیڈیم پر حملہ اور قبضہ کرنے پر 80 افراد نامزد اور 1800 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی ہے۔
نامزد ملزمان میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ان کے چاروں بیٹے، جمعیت علمائے اسلام کے عبدالغفور حیدری، جاوید ہاشمی کے داماد زاہد بہار ہاشمی اور عبدالرحمان کانجو بھی شامل ہیں۔
پولیس نے علی قاسم گیلانی، زاہد بہار ہاشمی اور سعد کانجو سمیت 70 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ علی قاسم گیلانی کو ایک ماہ کے لیے جیل بھیج دیاگیا ہے۔
اس کے علاوہ صوبے کے مختلف شہروں میں بھی اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان بھی ملتان میں مدرسہ خیرالعلوم پہنچ چکے ہیں جہاں سے وہ ریلی کی صورت میں جلسہ گاہ کے لیے روانہ ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جب تک ملتان میں جلسہ نہیں ہو گا یہاں سے نہیں جائیں گے، جلسہ ہونے تک ملتان میں ہی ڈیرے جمائیں گے۔
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے ہر صورت ملتان میں جلسہ ہوگا، کارکن رکاوٹیں توڑ کر جلسہ گاہ پہنچیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی طاقت ملتان کے جلسے کو روکے گی تو عوام کا سیلاب اسے بہا کر لے جائے گا۔
خیال رہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے ملتان کے کہنہ قاسم باغ اسٹیڈیم جلسہ منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے تاہم حکومت کی جانب سے جلسے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ کٹھ پتلیاں جیالوں سے خوفزدہ ہیں، جو کرنا ہے کر لیں، 30 نومبر کو پی ڈی ایم کے ساتھ یوم تاسیس منانے سے پیپلز پارٹی کو کوئی نہیں روک سکتا۔