03 دسمبر ، 2020
سال کے 16 ہزار روپے لگائیے اور لاکھوں کروڑوں روپے کمائیے، یہ انوکھا کاروبار کراچی کی ساحلی پٹی پر کئی سال سے جاری ہے۔
اس اندھی کمائی کا تعلق ساحلی مقامات پر واقع بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 254 ہٹس سے ہے۔ انہیں منظور نظر افرادکو برائے نام کرائے کے عوض کس طرح الاٹ کیا گیا؟؟ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی نے اس کیخلاف کیا اقدامات کئے ہیں؟
کراچی کے ساحلی مقام ہاکس بے پر بلدیہ عظمیٰ کراچی 254 ہٹس مالِ مفت دلِ بے رحم کی آنکھیں کھولنے والی مثال بن گئے۔ شہری بہ خوبی واقف ہیں کہ ان ہٹس کا یومیہ کرایہ اوسطا 10 سے 12 ہزار روپے لیا جاتا ہے جبکہ ویک اینڈ پر پکنک کیلئے آنے والوں سے ذرا زیادہ ، یعنی 25 ہزار روپے تک وصول کیے جاتے ہیں۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اگر آدھا سال بھی یہ ہٹس اوسطاً 15 ہزار روپے یومیہ کرائے پر بک کیے جائیں تو ان سے حاصل ہونے والی رقم تقریبا 70 کروڑ روپے سالانہ تک پہنچ جاتی ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی ایک ہٹ سے سال کا صرف 16 ہزار روپے کرایہ لیتی آرہی تھی اور یوں ریونیو کی مد میں اسے سالانہ 40 لاکھ روپے ہی ٹکائے جارہے تھے۔ صرف یہی نہیں بلکہ 254 میں سے 125 الاٹیز یہ معمولی کرایہ بھی کئی سالوں سے ادا نہیں کررہے تھے۔
یہ انکشاف ہوا تو ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی نے ان تمام ہٹس کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں اور اب انہیں مارکیٹ ریٹ کے مطابق نیلام کیا جائے گا۔
محکمہ لینڈ نے تمام الاٹیز کو نوٹسز جاری کردیے ہیں تاہم سوال یہ کہ کے ایم سی حکام نے خسارے کا یہ سودا کرکے کتنا فائدہ اُٹھایا؟