04 دسمبر ، 2020
نیب عدالت کے سابق جج اور نواز شریف کے خلاف دو کرپشن کیسز کا فیصلہ سنانے والے جج ارشد ملک کرونا وائرس کا شکار ہوکر چل بسے۔
ارشد ملک کی خاندانی ذرائع نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ارشد ملک گذشتہ دو ہفتوں سے کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد اسلام آباد کے نجی اسپتال میں زیر علاج اور وینٹی لیٹر پر تھے، ڈاکٹرز نے آج صبح 10 بجے ارشد ملک کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے اہل خانہ کو آگاہ کر دیا۔
سابق جج ارشد ملک نے سوگواران میں بیوی اور چار بچے چھوڑے ہیں۔
پاکستان میں کورونا کے باعث اب تک 8260 افراد جاں بحق جب کہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 4 لاکھ 10 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
جج ارشد ملک نے مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کو 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں7سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کر دیا تھا۔
عدالتی فیصلے کے بعد 6 جولائی 2019 کو مریم نواز ایک مبینہ آڈیو ویڈیو ٹیپ سامنے لائیں جس کے مطابق جج ارشد ملک نے دباؤ میں آکر یہ سزا سنائی تاہم جج ارشد ملک نے اس کی تردید کرتے ہوئے ویڈیو کو جعلی قرار دیا تھا۔
اس بنیاد پر مریم نواز نے یہ مطالبہ بھی کیا تھاکہ چونکہ جج نے ویڈیو میں خود اعتراف کر لیا ہے لہٰذا نواز شریف کو سنائی جانے والی سزا کو کالعدم قرار دے کر انہیں رہا کیا جائے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے معاملے کا نوٹس لیا تھا اور ارشد ملک کو احتساب عدالت کےجج کے عہدے سے ہٹاکر او ایس ڈی بنایا گیا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر تفصیلی فیصلہ بھی جاری کیا تھا۔
اس معاملے پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد قاسم خان نے 7 رکنی انتظامی کمیٹی بنائی تھی جس نے انکوائری رپورٹ میں مس کنڈکٹ ثابت ہونے پر ارشد ملک کو ملازمت سے برطرف کر دیا تھا۔