05 دسمبر ، 2020
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کاکہنا ہےکہ دورہ نیوزی لینڈ سے قبل پاکستان ٹیم کو 14 روزہ آئیسولیشن میں رکھنا چاہیے تھا۔
سابق کپتان کا کہنا ہےکہ اس وقت قومی ٹیم مشکلات میں ہے، ہم سب کو سپورٹ کرنا چاہیے،کھلاڑیوں کی پر کارکردگی پر فرق بھی پڑسکتا ہے ۔
وسیم اکرم کاکہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کو دورہ نیوزی لینڈ سے قبل ہی پاکستان ٹیم کو 14 دن کے لیے آئیسولیشن میں رکھنا چاہیے تھا۔
خیال رہے کہ قومی ٹیم کا 54 رکنی اسکواڈ گزشتہ 10 روز سے نیوزی لینڈ کے شہر کرائس چرچ میں قرنطینہ میں موجود ہے، قومی ٹیم کے 10ممبران کے کورونا ٹیسٹ مثبت آئے تھےجن میں سے 6 ایکٹیو اور 4 ہسٹارک کیسز ہیں، 6 ایکٹیو کیسز اسکواڈ سے علیحدہ قرنطینہ میں ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی آئیسولیشن کا مرحلہ 8 دسمبر کو مکمل ہونا ہے جس کے بعد وہ کوئنز ٹاؤن میں جا کر ٹریننگ شروع کرسکیں گے، پاکستانی ٹیم کو شیڈول کے مطابق 3 دن بعد ٹریننگ کی اجازت مل جانا تھی لیکن پہلے روز ٹیسٹ میں 6 افراد کے نتائج مثبت اور ضابطہ کار(ایس او پیز) کی خلاف ورزی کے بعد اس اجازت کو معطل کردیا گیا تھا اور نیوزی لینڈ نے10 روز بعد بھی پاکستان کرکٹ اسکواڈ کو آئیسولیشن میں بھی ٹریننگ کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ اسکواڈ کے ممبران شدت سے 8 دسمبر کے منتظر ہیں۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ حکام کی جانب سے پاکستان کرکٹ ٹیم کو ٹریننگ کی اجازت سے انکار کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے نیوزی لینڈ میں قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ، کپتان اور کیوی حکام سے رابطہ کیا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو میں وسیم خان نے بتایا کہ ان کی نیوزی لینڈ کے کرکٹ حکام سے بات ہوئی ہے جنہیں پاکستان کرکٹ کے چیلنجز کا اندازہ ہے ، کیوی حکام سے بات چیت میں انہوں نے ٹیم کو درپیش صورتحال پر شدید مایوسی کا بھی اظہار کیاہے ۔